قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے پنجاب کے کسانوں کے لیے ٹریکٹر سکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی تشویش
اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے پنجاب کے کسانوں کے لیے ٹریکٹر سکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالا باغ ڈیم پر آصف زرداری کو کیا ڈیل آفر کی گئی تھی اور چھ نہروں کے معاملے کا کیا بنے گا؟ حامد میر نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
کسانوں کی مشکلات
چیئرمین سید حسین طارق کی زیرصدارت کمیٹی اجلاس ہوا۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ کسانوں کو گندم کی بہتر قیمت نہ ملی تو پھر وہ کیا کریں گے۔ اگر گندم کی قیمت نہ ملی تو کسان قرض کیسے اتاریں گے؟ پھر تو کسانوں کو وہی ٹریکٹر بیچنے پڑ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پروپیگنڈا عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کا مشن، پاکستانی سفیر عالمی محاذ پر سرگرم، ملاقاتیں جاری
فصل کی قیمت کا مطالبہ
اراکین کمیٹی کے مطابق اسکیمیں دینے کے بجائے کسانوں کو فصل کی اچھی قیمت فراہم کرنی چاہیے۔ رکن قائمہ کمیٹی محمد معین نے بتایا کہ اس بار گندم کی کاشت بڑھانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ اگر کسانوں نے گندم کی کاشت کم کی تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی اسلام آباد پر مقدمے کیلئے پشاور کے تھانے میں درخواست جمع
کسانوں کی کاشت کے اعداد و شمار
سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے مطابق گزشتہ سال کسانوں کو گندم سے فائدہ نہ ہونے کی بنا پر کاشت کم ہوئی ہے۔ کسانوں کو گندم کی سپورٹ پرائس دینا ضروری ہے، اور آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ گندم کی سپورٹ پرائس فکس نہ کریں۔
کاشت کا تناسب
چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اس بار لوگوں نے گزشتہ سال کی نسبت صرف 40 فیصد یعنی اپنی ضرورت کی گندم کاشت کی ہے۔ رکن قائمہ کمیٹی کھیل داس کوہستانی کے مطابق وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے ثمرات نہیں مل رہے۔