ناقص تفتیش کی وجہ سے تکنیکی بنیاد پر شک کا فائدہ ملزمان کو دینا پڑتا ہے، جسٹس محسن کیانی

اسلام آباد میں میڈیکو لیگل قانون پر بات چیت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ جج کو ناقص تفتیش کی وجہ سے تکنیکی بنیاد پر شک کا فائدہ ملزمان کو دینا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے ذہنی صلاحیت کے ٹیسٹ میں سب سے بلند ترین سکور حاصل کرلیا
قومی مکالمے کی ضرورت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دنیا میں چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں لیکن ہم ابھی وہیں کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج 9 مئی سے کم نہیں تھا، شرجیل میمن
فرانزک اور پولیس کے درمیان علیحدگی
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فرانزک کے لوگ پولیس ڈیپارٹمنٹ سے الگ ہیں۔ فرانزک ڈیپارٹمنٹ کو پولیس سے مکمل طور پر الگ کرنا ضروری ہے۔ قتل کے ایک کیس میں لیڈی ڈاکٹر نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایک انجری بھی نہیں لکھی، لہذا نئے قانون کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں 20کلو آٹے کا تھیلا 200روپے سستا ہو گیا
کیسز کی تعداد اور مسائل
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی شاید 4.5 ملین ہے جبکہ وہاں 72 ججز ہیں اور 54 ہزار کیسز زیر التواء ہیں۔ پنجاب فرانزک ایجنسی اس وقت ایک بہترین مثال ہے، جیسا کہ گجرانوالہ موٹر وے ریپ کیس میں ملزم کو پکڑنے کے لیے اس کی بہترین کارکردگی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: 9مئی اور 26 نومبر کو ایک طرف رکھ کر معاملات آگے بڑھنے چاہئیں، قمر زمان کائرہ
تحقیقات کا معیار
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا تفتیش کے حوالے سے کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور ہم آج بھی پرانی پوزیشن پر کھڑے ہیں۔ ہمارے ملک میں تفتیشی کو آج بھی جائے وقوعہ لکھنا نہیں آتا۔ جب کیس درست طور پر تیار نہیں ہوتا تو شک کا فائدہ تکنیکی بنیادوں پر ملزمان کو ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آج رواں سال کا طویل ترین دن اور مختصر ترین رات
پولیس اور فرانزک کے عملے کی حالت
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ فرانزک کا عملہ ہمیشہ پولیس سے الگ ہوتا ہے، مگر ہمارے ملک میں ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ 22 سال سے اسلام آباد فرانزک اتھارٹی بنی ہوئی ہے، لیکن جو کام ہونا تھا وہ نہیں ہوا۔ جج کو تکنیکی بنیاد پر شک کا فائدہ ملزمان کو دینا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کو نقصان ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں گدھوں کو ذبح کرنے کے لیے قصائی بیرونِ ملک سے بلوایا گیا تھا
ڈاکٹروں کی تربیت کی ضرورت
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر مختلف وجوہات کی بنا پر ضربات (انجریز) نہیں لکھتے۔ اسلام آباد میں 2 اسپتال ہیں لیکن ڈاکٹرز کی تعداد کم ہے۔ اس وجہ سے میڈیکل سرٹیفکیٹ درست نہیں بنایا جا رہا۔ پنجاب فرانزک لیب کا ڈیٹا اسلام آباد فرانزک لیب کی نسبت کہیں بہتر ہے۔
موٹروے زیادتی کیس اور ہسپتالوں کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ پنجاب فرانزک نے زینب کیس اور موٹروے زیادتی کیس کو ثابت کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسلام آباد کے دونوں ہسپتالوں میں شدید رش ہے، اور اسلام آباد میں مزید ہسپتالوں کی ضرورت ہے۔ میڈیکو لیگل سے متعلق ڈاکٹرز کو علیحدہ کیا جانا چاہیئے اور انہیں عدالتی مقدمات کے تناظر میں تربیت دینا چاہیے۔