عظمیٰ بخاری کا فرانسیسی نشریاتی ادارے کوانٹرویو ، ہتک عزت قانون پر کھل کر بول پڑیں
پنجاب کی وزیر اطلاعات کا موقف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو خواتین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں ڈیپ فیک ویڈیوز کے بارے میں آگاہی کی کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 50 فیصد سینیٹرز پیسے دے کر منتخب ہوئے ہیں: شاہد خاقان کا دعویٰ
خواتین کا نشانہ
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ڈیپ فیک کے ذریعے خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ ایک سیاہ پہلو ہے جو خاص طور پر خواتین کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: زیرِ زمین غیرقانونی سونے کی کانیں: یہ خطرناک کام ہے مگر 15 دنوں میں 1100 ڈالر اور سونے کا کچھ حصہ حاصل ہوتا ہے
عدالتی نظام اور تفتیش کی بہتری
عظمٰی بخاری نے کہا کہ انہیں ہر پیشی پر بتانا پڑتا ہے کہ ان کی ویڈیو ڈیپ فیک ہے۔ اس طرح کے کیسز میں عدالتی نظام اور تفتیش کے طریقہ کار کو بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے سائبر کرائم یونٹ کی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ہتک عزت کا قانون
وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جب پنجاب حکومت نے ہتک عزت کا قانون متعارف کرایا تو کچھ لوگوں نے اس پر تنقید کی۔ کچھ افراد نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت قانون سازی کے ذریعے اختلاف رائے کو دبا رہی ہے۔ لیکن اب لوگوں کو احساس ہو رہا ہے کہ ہتک عزت کا قانون درست ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیک ویڈیو کے معاملے میں ان کی پوری فیملی نے ان کا ساتھ دیا۔








