عدالت نے عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا

سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی فورسز نے راجگال میں فتنہ الخوارج کی دراندازی ناکام بنا دی، 4 خارجی ہلاک
مقدمات کی تفصیلات کا مطالبہ
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت نے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، سیاسی انتقام کی وجہ سے نامعلوم ایف آئی آرز میں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ ہم نے مقدمات کے اندراج سے متعلق حکم امتناع کی درخواست بھی دائر کی ہے تاکہ اگر گرفتار ہوگئی تو ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار سے نکل جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی ثانیہ عاشق کا گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن سنٹر نشتر ٹاؤن لاہور کا دورہ
عدالت کے احکامات
جسٹس ثنا اکرم منہاس نے کہا کہ "ہم اس مرحلے پر کوئی حکم امتناع جاری نہیں کر رہے، یہ اپنے آپ کو کچھ دن کیلئے بچا لیں گے۔" وکیل نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کے ساتھ ایسا ہوچکا ہے۔ جسٹس ارباب علی ہکڑو نے کہا کہ "ہمارے سامنے ایف آئی آرز نہیں، کیسے روک سکتے ہیں؟"
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر کےلیے بجلی مہنگی کر دی گئی
سماعت کے دوران کی گفتگو
عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے۔" سماعت کے دوران سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ "اگر اجازت ہو تو میں کچھ کہوں۔" عدالت نے عارف علوی کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ "آپ کے وکیل دلائل دے چکے ہیں۔" جسٹس ثنا اکرم منہاس نے پوچھا کہ "پراسیکیوٹر جنرل سندھ آفس سے کوئی آیا ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کورنگی میں لگی آگ کی شدت تاحال برقرار، گیس کی جانچ کیلئے کمیٹی تشکیل
آگے کا لائحہ عمل
جسٹس ارباب علی نے سوال کیا کہ "کیا آپ مقدمات کی رپورٹ 2 گھنٹے میں منگوا سکتے ہیں؟" اسسٹنٹ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ "کچھ وقت درکار ہوگا، اتنے کم وقت میں مشکل ہے۔" سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ "عارف علوی کو درج کسی مقدمے میں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے، آج کے بعد اگر کوئی ایف آئی آر ہوئی تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔"
سماعت کا اختتام
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔