عدالت نے عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا

سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پریانکا گاندھی نے مودی کی تقریر کو سکول میں ریاضی کا پیریڈ قرار دیدیا
مقدمات کی تفصیلات کا مطالبہ
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت نے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، سیاسی انتقام کی وجہ سے نامعلوم ایف آئی آرز میں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ ہم نے مقدمات کے اندراج سے متعلق حکم امتناع کی درخواست بھی دائر کی ہے تاکہ اگر گرفتار ہوگئی تو ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار سے نکل جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اور اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا
عدالت کے احکامات
جسٹس ثنا اکرم منہاس نے کہا کہ "ہم اس مرحلے پر کوئی حکم امتناع جاری نہیں کر رہے، یہ اپنے آپ کو کچھ دن کیلئے بچا لیں گے۔" وکیل نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کے ساتھ ایسا ہوچکا ہے۔ جسٹس ارباب علی ہکڑو نے کہا کہ "ہمارے سامنے ایف آئی آرز نہیں، کیسے روک سکتے ہیں؟"
یہ بھی پڑھیں: ہمیں بچپن کی باتیں یاد کیوں نہیں رہتیں؟ سائنسی وجہ سامنے آگئی
سماعت کے دوران کی گفتگو
عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے۔" سماعت کے دوران سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ "اگر اجازت ہو تو میں کچھ کہوں۔" عدالت نے عارف علوی کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ "آپ کے وکیل دلائل دے چکے ہیں۔" جسٹس ثنا اکرم منہاس نے پوچھا کہ "پراسیکیوٹر جنرل سندھ آفس سے کوئی آیا ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی اور شیکھر دھون میں ‘جنگ، چھڑ گئی ، دونوں جانب سے لفظی گولہ باری
آگے کا لائحہ عمل
جسٹس ارباب علی نے سوال کیا کہ "کیا آپ مقدمات کی رپورٹ 2 گھنٹے میں منگوا سکتے ہیں؟" اسسٹنٹ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ "کچھ وقت درکار ہوگا، اتنے کم وقت میں مشکل ہے۔" سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ "عارف علوی کو درج کسی مقدمے میں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے، آج کے بعد اگر کوئی ایف آئی آر ہوئی تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔"
سماعت کا اختتام
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی۔