سوالات کی بوچھاڑ ۔۔پردہ اٹھنے کا انتظار ۔۔ کنفیوژن کون ختم کرسکتا ہے۔۔ آخری پتہ کھیلا گیا تو گیم ختم ؟

نوجوان افسر کا تبصرہ

ایک نوجوان افسر نے موجودہ حالات پہ تبصرے کو کہا تو اپنا ایک شعر سنانا کافی سمجھا کہ
خاموشی بے وجہ نہیں ہوتی
وقت پہ انتقام لیتی ہے

یہ بھی پڑھیں: اوپننگ پسندیدہ بیٹنگ پوزیشن ، نمبر تبدیل ہو تو مسئلہ ضرور ہوتا ہے، صاحبزادہ فرحان کی گفتگو

سوالات کی بوچھاڑ

کسی نے سوال پوچھا ہے کہ:
"ماضی کے 16 دسمبر کے 2 خوں فشاں واقعات کی آہٹ سنائی دے رہی ہے، سقوت ڈھاکہ اور APS میں گولیوں کی تڑتڑاہٹ میں تڑپتے جسم! کیا من حیث القوم ان تلخ یادوں سے کچھ سیکھ پائے یا ذہنی اور عملی طور پر جامد و ساکن ہیں؟”
اندر ہی اندر کڑھتے ہوئے خود کلامی کی "اس میں اضافہ ہوا نومبر کے آخرے عشرے کا"
پھر عادت سے مجبور، تسلی دیتے ہوئے جواب دیا "سب ٹھیک ہے"

یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ میں تیزی، 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

موجودہ حالات کا تجزیہ

پھر سوالات کی بوچھاڑ ہو گئی:
سب ٹھیک ہے تو ہم صدمے میں کیوں ہیں؟
سب ٹھیک ہے تو سوشل میڈیا پر پابندیاں کیوں ہیں؟
سب ٹھیک ہے تو کابینہ میں توسیع اور بعض قلمدان تبدیل ہونے کا امکان کیوں ہے؟
سب ٹھیک ہے تو پردہ اٹھنے کا انتظار کیوں ہے؟
سب ٹھیک ہے تو آڈیوز لیک کیوں ہورہی ہیں؟
سب ٹھیک ہے تو "گولی کیوں چلائی" کا سوال کیوں زور پکڑ رہا ہے، وضاحتیں کیوں کی جا رہی ہیں؟
سب ٹھیک ہے تو "آخری کارڈ" استعمال کرنے کی بات کیوں کی گئی؟
سب ٹھیک ہے تو کیوں کہا جا رہا ہے کہ لال مسجد سے بھی بڑا سانحہ کرایا گیا، مقامی اور عالمی سطح پر اٹھایا جائے؟
ایک جماعت کیوں یہ کہہ رہی ہے کہ اس کے 5 ہزار کارکن لاپتہ ہیں؟
ضلعی سطح پر لاپتہ کارکنوں کا ڈیٹا کیوں اکٹھا کیا جا رہا ہے؟
لوگوں کا کاروبار، گھر بار کیوں اور کس کی خاطر لٹ رہا ہے؟
ڈی چوک پر جو آئے تھے انہیں یہ تو یقین تھا کہ گرفتار کیا جائے گا، لاٹھی چارج ہوگا، ان سب کا ایک مان تھا۔۔۔ مگر ان کی جان بھی گئی اور مان بھی گیا
انہیں یقین نہیں تھا اپنوں کے ہاتھوں ان کے ساتھ یہ ہوگا؟
ٹوئٹس سے مشکلات کیوں کھڑی ہو جاتی ہیں؟
کسی سے ملنے کی اجازت نہ دی جائے تو افواہیں کیوں زور پکڑتی ہیں؟
الگ الگ باتیں، کہیں ایک ہی بات کے دو حصے۔۔۔ کنفیوژن کون ختم کرسکتا ہے؟
کیا گولیوں، ڈنڈوں سے معاملات ٹھیک ہو جائیں گے؟
حالات مزید خراب نہیں ہوں گے اس کی گارنٹی ہے کسی کے پاس؟
احتجاج کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ وہ پر امن تھے اور آئندہ بھی احتجاج کریں گے۔۔۔ کیا پھر اسی طرح روکا جائے گا؟
کیا بات چیت کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور اگر کوئی دروازہ کھلا ہے تو اس کی تفصیل عوام کے سامنے کیوں نہیں لائی جا رہی؟
مذاکرات کالعدم تنظیموں کیساتھ، دشمن ریاستوں کیساتھ ہو سکتے ہیں تو سیاسی جماعتوں کیساتھ کیوں نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: کیا مسلمانوں اور مسلم ممالک کو واقعی ڈونلڈ ٹرمپ پسند ہیں؟

ذہنی صحت کے مسائل

سوال یہ بھی ہے کہ جنہیں یہ نہیں معلوم کہ سنگجانی اسلام آباد کے اندر ہے یا باہر انہیں عوام کے دکھ درد کا کیا معلوم؟
کیا آپ جانتے ہیں؟ پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا 80 فیصد پاکستانیوں کو علاج تک رسائی حاصل نہیں۔۔۔۔
کون کر رہا ہے 80 فیصد پاکستانیوں کی ذہنی مسائل میں مبتلا، درد سر بن چکے ہیں سیاستدان۔۔۔ بات بات پہ دھمکیاں، ایک دوسرے کو طعنے، تنقید کی بجائے تذلیل، جمہوریت کے نام پر آمرانہ طرز عمل۔۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ

عوام کی پریشانی

عوام احتجاجوں سے، ظلم و تشدد سے، مہنگائی سے، بے روزگاری سے پریشان ہیں۔
انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ (آئی پور) کے حالیہ سروے میں تقریباً ہر 10 میں سے 7 شہری کسی بھی صورت احتجاج کی حمایت کے لئے تیار نہیں ہیں۔ 82 فیصد نے روزمرہ کے معاملات، 74 فیصد نے کاروبار متاثر ہونے کا شکوہ کیا۔
سروے میں جڑواں شہروں سے 1 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا، یہ سروے 26 سے 29 نومبر 2024 کے درمیان کیا گیا۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے مطابق 1 گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری کو 9 لاکھ 10 ہزار ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: حوالہ ہنڈی کے خلاف کارروائیاں، 5 ملزمان گرفتار، کروڑوں روپے برآمد

انٹرنیٹ کی بندش کا اثر

انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ صورتِ حال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشاندہی کی ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی ہے، جس کی برآمدات 3.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ یہ مقابلہ روز روز کے خلل اور بندشوں سے کیسے ہو گا؟
انٹرنیٹ پر پابندی پر امریکی تھنک ٹینک نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "انٹرنیٹ پر پابندی پاکستان کو معاشی طور پر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ یہ پابندیاں مختصر مدت کے لیے سیاسی طاقت فراہم کر سکتی ہیں لیکن طویل مدتی معاشی عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں"۔

یہ بھی پڑھیں: رنگین مزاج ارب پتی پلے بوائے ٹرمپ نے 3 شادیاں کیں، درجنوں خواتین سے جنسی تعلق رہا

حکومت کے اہداف

حالیہ احتجاج کے باعث جڑواں شہروں میں تقریباً ایک ہفتے کاروبار بند رہا، ملک کو روزانہ 192 ارب روپے کا کاروباری نقصان پہنچا۔
متعدد موٹرویز اور راولپنڈی، اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستے تقریباً 700 کنٹینرز لگا کر بند کیے گئے۔
سیاسی اور کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں۔ لیکن سوال یہ بھی ہے کہ کیا احتجاج سے نمٹنے کا طریقہ کار درست تھا اور کیا بروقت مذاکرات سے معاملہ سلجھایا نہیں جا سکتا تھا؟
اب ایک اور جماعت کہہ رہی ہے کہ 7 دسمبر تک مدارس بل پر دستخط نہ ہوئے تو 8 دسمبر کو پشاور میں آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔
آخر میں بڑا سوال کہ "بڑے بڑے چپ کیوں ہیں۔ آخری پتہ کب کھیلا جائے گا جلد یا بدیر۔ زخموں پہ مرہم کون اور کیسے لگایا جائے گا؟"
تو اس کا جواب "تاریخ چپ نہیں رہتی، جلیانوالہ باغ والے نہیں بھولے، گڑھی خدا بخش والے، ماڈل ٹاﺅن والے نہیں بھولے، ڈی چوک والے بھی نہیں بھلائے جا سکیں گے۔۔۔ آخری پتہ کھیلا گیا تو گیم ختم۔۔۔ زخموں کا علاج کرنا ہو گا ورنہ ناسور پھیلے گا"

آخری شعر

آخر میں سوال کرنے والے کو پھر اپنا شعر سنایا:
زندگی بچھڑنے کی داستانِ عظیم
موت ملاقات کی ضمانت ہے

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...