اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈی ایس پی لیگل کو شیرافضل مروت کیخلاف سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیر افضل مروت کے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے کیس ڈی ایس پی کو سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت کی۔ جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "مروت صاحب، آپ کی پارٹی جب حکومت میں تھی، وہ بھی یہی کرتی تھی۔ یہ سب ظلم اس وقت بھی ہو رہا تھا اور آج بھی ہو رہا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب خضر افضال چودھری سے کامن ویلتھ گیمز کے چمپئن نوح دستگیر بٹ کی نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں ملاقات
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیر افضل مروت کے کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد پولیس نے تمام مقدمات کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ ڈی ایس پی لیگل نے بتایا کہ شیر افضل مروت کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تعداد 15 ہے، اور جتنی بھی ایف آئی آر ہیں، وہ اس رپورٹ میں فراہم کر دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کی ستمبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ایف آئی آر کی تعداد اور سیل کی تفصیلات
جسٹس ارباب طاہر نے ڈی ایس پی سے استفسار کیا کہ اس رپورٹ میں کتنی ایف آئی آر سیل ہیں؟ ڈی ایس پی نے جواب دیا کہ اسے سیل ایف آئی آر کی نقل لیکر آنے کی ہدایت کردی گئی۔ عدالت نے ڈی ایس پی کو 11 بجے تک سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت کی۔
پنجاب پولیس کا کردار
جسٹس ارباب طاہر نے مزید کہا کہ "مروت صاحب، آپ کی پارٹی جب حکومت میں تھی، وہ بھی یہی کرتی تھی۔ یہ سب ظلم اس وقت بھی ہو رہا تھا اور آج بھی ہو رہا ہے۔" شیر افضل مروت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ "آپ کے گزشتہ آرڈر کے باوجود پولیس گرفتار کرنے کے لیے پہنچ گئی تھی، جبکہ پنجاب پولیس کی جانب سے ابھی تک کوئی رپورٹ نہیں آئی۔" عدالت نے آئی جی پنجاب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت میں 11 بجے تک وقفہ کردیا۔