بل گیٹس کے بچپن کی وہ عادت جس نے انہیں ارب پتی بنانے میں مدد فراہم کی

بل گیٹس کی بصیرت
نیویارک (ویب ڈیسک) مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس برسوں سے دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں مگر ان کے خیال میں اگر وہ موجودہ عہد میں پرورش پاتے تو زیادہ امکان یہی تھا کہ وہ زندگی میں ناکام ہو جاتے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے نوجوانی تک کے سفر کے دوران دوستوں کے ساتھ گھومتے تھے اور باہری دنیا کی کھوج کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب فیسٹیول کا افتتاح
زندگی کی کامیابی کا راز
جیو نیوز کے مطابق بل گیٹس نے زندگی میں کامیابی کی وجہ بننے والی عادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ عہد کے بچے اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے باعث اپنی راہ سے بھٹک جاتے ہیں۔ ایک نئے بلاگ پوسٹ میں بل گیٹس نے بتایا کہ اگر ایک عادت ان کی زندگی کا حصہ نہ ہوتی تو وہ کبھی 3 ہزار ارب ڈالرز اثاثوں کی مالیت کمپنی مائیکرو سافٹ کی بنیاد نہیں رکھ پاتے۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی او سربراہی اجلاس، وزیراعظم کی ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات
ذاتی تجربات
انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے نوجوانی تک کے سفر کے دوران دوستوں کے ساتھ گھومتے تھے اور باہری دنیا کی کھوج کرتے تھے۔ اسی طرح وہ مطالعہ کرتے تھے اور گھنٹوں اپنے کمرے میں بہت گہرائی میں جاکر سوچتے تھے۔ بل گیٹس نے بتایا کہ 'جب میں بیزاری یا تھکاوٹ محسوس کرتا یا لوگوں کے رویے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہوتا تو میں اپنے کمرے میں بند ہوجاتا اور خود کو گھنٹوں تک کتابوں یا آئیڈیاز میں گم رکھتا'۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا ؟
گہری سوچ کا اثر
ان کا کہنا تھا کہ 'فارغ وقت کو گہری سوچ اور سیکھنے کے لیے استعمال کرنے سے میں وہ بنا جو میں آج ہوں'۔ انہوں نے کہا کہ 'یہ بعد کی زندگی میں میری کامیابی کے لیے اہم ترین عادت ثابت ہوئی'۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی ڈویژن میں 5روزہ انسداد پولیو مہم کا افتتاح
کتاب کی سفارش
بلاگ پوسٹ میں بل گیٹس نے ایک کتاب The Anxious Generation کو پڑھنے کا مشورہ بھی دیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا نے کس طرح بچوں کے دماغوں کو بدل دیا ہے۔ بل گیٹس کے مطابق تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جسمانی کھیل کود سے بھرپور بچپن سے تخلیقی انداز سے سوچنے میں مدد ملتی ہے۔
توجہ کی طاقت
انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت مسلز کی طرح ہے اور سوشل میڈیا کے استعمال کے باعث اسے بہتر بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔