شام کی حکومت گرانے والے ابو محمد الجولانی کون ہیں؟

ابو محمد الجولانی: ایک تعارف
دمشق (ڈیلی پاکستان آن لائن) ابو محمد الجولانی شام کی مسلح اپوزیشن تنظیم حیات تحریر الشام کے سربراہ ہیں۔ ان کا اصل نام احمد حسین الشرا ہے، جو سن 1982 میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے۔ ابو محمد الجولانی کے والد ایک پٹرولیم انجینئر تھے اور ان کا خاندان 1989 میں شام واپس آیا، جہاں وہ دمشق کے قریب رہائش پذیر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 4300 روپے کی کمی
شامی تنازع میں شمولیت
رپورٹس کے مطابق، دمشق میں ان کے گزرے وقت کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، لیکن یہ معلوم ہوا کہ 2003 میں وہ عراق منتقل ہو گئے۔ وہاں انہوں نے اسی سال امریکا کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کے طور پر القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔ بعد میں ابو محمد الجولانی 2006 میں عراق میں امریکی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہوئے، جہاں وہ 5 سال تک قید میں رہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کے معاملات دراصل کون دیکھتا ہے؟ شیر افضل مروت نے بھانڈا پھوڑ دیا
النصرہ فرنٹ کا قیام
رہائی کے بعد الجولانی کو شام میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کی ذمہ داری سونپی گئی، جو خاص طور پر ادلب میں مخالف قوتوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا اثر بڑھانا شروع کر دیا۔ ابتدائی سالوں میں، الجولانی ابو بکر البغدادی کے ساتھ کام کرتے رہے، جو عراق میں القاعدہ کے اسلامی ریاست کے سربراہ تھے، جو بعد میں داعش کے نام سے معروف ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کی دھول بیٹھ نہیں رہی، کیا امریکی اسٹیبلشمنٹ صدر ٹرمپ کی باتیں مانے گی ۔۔۔؟ مظہر برلاس نے اہم انکشاف کر دیا
داعش کے ساتھ تعلقات
اپریل 2013 میں، البغدادی نے اعلان کیا کہ ان کی تنظیم القاعدہ سے تعلق ختم کر رہی ہے اور شام جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں النصرہ فرنٹ داعش میں ضم ہو جانے کا خدشہ تھا۔ تاہم، ابو الجولانی نے اس تبدیلی کو مسترد کرتے ہوئے القاعدہ کے ساتھ اپنی وفاداری برقرار رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں کی مقدمات تفصیلات کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
سیاسی نظریات اور اہداف
2014 میں اپنے پہلے ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران، الجولانی نے کہا کہ شام میں اسلامی قانون نافذ ہوگا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ وہ اس منصوبے سے دور ہوتے گئے۔ انہوں نے اپنے گروپ کی طاقت بڑھانے پر زور دینا شروع کیا۔ جولائی 2016 میں، جب حکومت نے حلب پر قبضہ کیا، تو الجولانی نے اپنے گروپ کا نام تبدیل کر کے جبہت فتح الشام رکھ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ کا بورے والا میں سلنڈر پھٹنے کے واقعہ پر اظہار افسوس، رپورٹ طلب کر لی
حیات تحریر الشام کا قیام
2017 کے اوائل تک، ہزاروں جنگجو حلب سے فرار ہو کر ادلب پہنچے، اور الجولانی نے ان گروپوں میں سے کئی کو اپنے گروپ کے ساتھ ضم کر کے 'حیات تحریر الشام' کا نام دے دیا۔ باغی گروہ کا واضح مقصد شام کو صدر بشارالاسد کی آمرانہ حکومت سے آزاد کرانا، ملک سے ایرانی ملیشیا کو نکالنا، اور ایک اسلامی ریاست قائم کرنا ہے۔
حکومت کا مستقبل اور غیر ملکی افواج
حالیہ دنوں میں، ابو محمد الجولانی نے ایک انٹرویو میں بیان کیا کہ حکومت کی شکست کے بیج ہمیشہ اس کے اندر ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور روس نے اس حکومت کو سہارا دینے کی کوشش کی، مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ حکومت مر چکی ہے۔ انہوں نے ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی خواہش بھی ظاہر کی، کہا کہ جب موجودہ حکومت گرے گی تو شام میں غیر ملکی افواج کی ضرورت نہیں رہے گی۔