شام کی صورتحال پر سعودی عرب کا ردعمل
سعودی عرب کی عزم
ریاض(ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد ملک اور خطے میں افراتفری سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیلا روس کے صدر الیگزینڈر کاشینکو کی وزیراعظم ہاؤس آمد، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
خطہ میں بات چیت
ایکسپریس نیوز کے مطابق سعودی عہدیدار کا کہنا ہے کہ شام کے پڑوسی ممالک بالخصوص ترکیہ سمیت دیگر فریقین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کو بشار الاسد کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ وہ اس وقت کہاں ہیں۔ ان کے طیارے میں روانگی کی خبریں سنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کے کرسمس بازار میں کار سوار نے ہجوم پر کار چڑھا دی، دو افراد جاں بحق متعدد زخمی
سیاسی ناکامی کے اسباب
بیان میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد کی ناکامی کی وجہ سیاسی اور مفاہمتی عمل میں اپوزیشن جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو شامل نہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر نکسن کے سیکرٹری چک کالسن کو چند سال قید میں گزارنا پڑے، جو لوگ واٹر گیٹ سکینڈل میں ملوث تھے انہیں قانون کے مطابق سزائیں ہوئیں
ترکی کی کوششیں
انھوں نے کہا کہ ترک حکومت نے بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ بات چیت اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن ان کوششوں کو مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا نے اپنے شہریوں کو حیران کن ریلیف دے دیا
تشویش کے عوامل
سعودی عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ حزب اختلاف اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعمیری مذاکرات سے فرار کے نتائج شام کے حق میں اچھے نہیں نکلیں گے۔
مفاہمت کی عدم موجودگی
سعودی عہدیدار کے بقول بشار الاسد کو سمجھایا گیا تھا کہ موجودہ غیر یقینی صورت حال کی سنگینی سے صرفِ نظر نہ کریں لیکن افسوس شام نے اس پر کوئی بامعنی کارروائی نہیں کی۔ یاد رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد نے عرب لیگ کی سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔