شام کی صورتحال پر سعودی عرب کا ردعمل

سعودی عرب کی عزم
ریاض(ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد ملک اور خطے میں افراتفری سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیف پر روسی ڈرون حملے مزید خطرناک، تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی
خطہ میں بات چیت
ایکسپریس نیوز کے مطابق سعودی عہدیدار کا کہنا ہے کہ شام کے پڑوسی ممالک بالخصوص ترکیہ سمیت دیگر فریقین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کو بشار الاسد کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ وہ اس وقت کہاں ہیں۔ ان کے طیارے میں روانگی کی خبریں سنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نشئیوں کے ساتھ رکھا گیا، کہا گیا آپ افغانی ہیں،جیل سے رہا ایم پی اے انورزیب کا انکشاف
سیاسی ناکامی کے اسباب
بیان میں کہا گیا ہے کہ بشار الاسد کی ناکامی کی وجہ سیاسی اور مفاہمتی عمل میں اپوزیشن جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو شامل نہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کا معمر افراد کے لیے بڑا فائدہ سامنے آگیا
ترکی کی کوششیں
انھوں نے کہا کہ ترک حکومت نے بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ بات چیت اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن ان کوششوں کو مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ پریتی چوپڑا اور راگھو چڈھا کی جلد نئے مہمان کی آمد کی تصدیق
تشویش کے عوامل
سعودی عہدیدار نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ حزب اختلاف اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعمیری مذاکرات سے فرار کے نتائج شام کے حق میں اچھے نہیں نکلیں گے۔
مفاہمت کی عدم موجودگی
سعودی عہدیدار کے بقول بشار الاسد کو سمجھایا گیا تھا کہ موجودہ غیر یقینی صورت حال کی سنگینی سے صرفِ نظر نہ کریں لیکن افسوس شام نے اس پر کوئی بامعنی کارروائی نہیں کی۔ یاد رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد نے عرب لیگ کی سربراہی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔