بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ، ایران بھی میدان میں آگیا، اہم بیان جاری کردیا
ایران کی شامی تعلقات پر توقعات
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران جو شامی تنازع کے دوران بشار الاسد کا ایک اہم حلیف رہا ہے، نے کہا ہے کہ اسے دمشق میں بشارالاسد کے زوال کے بعد بھی شام کے ساتھ "دوستانہ" تعلقات جاری رہنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں اچانک انتہائی بڑا اضافہ
تاریخی تعلقات کی تصدیق
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اور شام میں بسنے والی دونوں اقوام کے تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ان کے تعلقات ہمیشہ دوستانہ رہے ہیں اور ایران یہ توقع رکھتا ہے کہ یہ تعلقات آئندہ بھی جاری رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں امریکی قونصل خانہ کے زیراہتمام خواتین کیلئے دو روزہ سیلف ڈیفنس ٹریننگ
شامی خانہ جنگی کی صورتحال
العربیہ کے مطابق ایران نے خانہ جنگی کے دوران بشارالاسد کی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے بھرپور مدد فراہم کی اور ہزاروں جنگجو تعینات کیے۔ شامی تنازعہ 2011 میں اس وقت شروع ہوا جب پرامن احتجاج کو حکومت کی جانب سے شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں ایک تباہ کن خانہ جنگی کا آغاز ہوا۔ شام کی خانہ جنگی کو 21 ویں صدی کا سب سے بدترین تنازعہ سمجھا جاتا ہے جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ جانیں گنواچکے ہیں۔
اپوزیشن کی فوجی مہم
خیال رہے کہ اپوزیشن فورسز نے 27 نومبر کو فوجی مہم کا آغاز کیا اور وہ انتہائی تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے چلے گئے۔ اپوزیشن فورسز نے اہم شہروں پر قبضے کے بعد اتوار کے روز دارالحکومت دمشق پر بھی قبضہ کرلیا۔ بشارالاسد باغیوں کے دمشق میں داخلے کے ساتھ ہی بیرون ملک فرار ہوگئے۔