اگر آپ محض ماضی سے سبق سیکھنا چاہتے ہیں اور کسی مخصوص روئیے اور طرزعمل کو دہرانا نہیں چاہتے تو یہ عمل ”ندامت / پشیمانی“ نہیں کہلاتا

مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 73
یہ بھی پڑھیں: لاہور: رواں سال کے 100دنوں میں موٹرسائیکل اور کار چوری کی 4300 سے زائد وارداتیں
ندامت اور پشیمانی کا تعارف
آپ کی ذات میں موجود خامیوں، کمزوریوں اور نقصان دہ عادات میں سے سب سے زیادہ غیرمفید اور بیکار خامی ندامت یا پشیمانی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جذباتی توانائی کو بہت زیادہ ضائع کرتی ہے۔ جب آپ اپنے ماضی کی کوئی واقعہ کے باعث حال میں غیرفعال محسوس کرتے ہیں، تو ندامت تاریخ کو تبدیل نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن لیڈر عمرایوب ، ملک احمد چھٹہ اور عظیم الدین بھی اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار
ماضی سے سیکھنے اور ندامت میں فرق
ندامت محض ماضی کے بارے میں سوچنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ آپ کے موجودہ لمحات کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ ماضی سے سیکھتے ہیں تو یہ ندامت نہیں ہے۔ ندامت کا اظہار تب ہوتا ہے جب آپ اپنے حال میں عملی قدم اٹھانا چاہتے ہیں۔ غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ایک صحت مند رویہ ہے جبکہ ندامت منفی طرزعمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے خلاف فتح پر قوم متحد، اتحاد برقرار رکھنے کے لیے عمران خان کی رہائی ناگزیر ہے: بیرسٹر سیف
ندامت اور پشیمانی کا ماخذ
ندامت اور پشیمانی کے دو بنیادی ذرائع ہیں: پہلا، یہ ابتدائی عمر سے انسان کے جذبات میں شامل ہوتی ہے اور دوسرا، یہ کسی اخلاقی قدر کی خلاف ورزی پر احساس شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔
بچپن کی ندامت و پشیمانی
بچوں کی یادوں اور عادات کا اثر ندامت و پشیمانی پیدا کرتا ہے۔ جیسے:
"اگر آپ یہ کام دوبارہ کرتے تو ابا جان یقینا پسند نہ کرتے۔"
"تمہیں اپنے آپ پر شرم آنی چاہیے۔"
"اوہ بالکل درست، میں صرف تمہاری والدہ ہوں۔"
بڑی عمر میں ندامت و پشیمانی کے اثرات
جب انسان بڑی عمر میں داخل ہوتا ہے تو بچپن کے اثرات اس کے ساتھ رہتے ہیں۔ اگر وہ دوسروں کو مایوس کرتا ہے تو ندامت و پشیمانی محسوس کرتا ہے۔ ان افراد کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی کوششیں ناکام ہونے پر بھی ندامت و پشیمانی میں اضافہ ہوتا ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔