حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا
حکومت کی مدارس کی رجسٹریشن بل کی تیاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب پولیس میں براہ راست بھرتیوں سے متعلق بڑا فیصلہ، سب انسپکٹرز کی بھرتی میں عمر کی رعایت کی درخواستیں خارج کردیں
کامران مرتضیٰ کا بیان
جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ مسودہ مولانا فضل الرحمن کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مدارس کی رجسٹریشن اسلام آباد کی حد تک ہوگی، صوبوں کے متعلق قانون سازی وفاقی حکومت نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن متحدہ عرب امارات ٹریڈ ونگ کے جنرل سیکرٹری شوکت محمود بٹ کے چچا افضل حسین بٹ کا انتقال
مدارس کی آزادی اور خود مختاری
کامران مرتضیٰ نے کہا، "ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس کو سوسائٹیز رجسٹریشن کے تحت رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔" ان کے مطابق اس سے مدارس کی آزادی اور خود مختاری برقرار رہے گی اور حکومت کا کنٹرول بھی رہے گا، مگر وہ نصاب اور دیگر معاملات میں آزاد ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد بالآخر شروع
مدارس کا ریکارڈ منظم کرنا
کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں بہت سے مدارس ہیں جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے، لہٰذا بل کی منظوری کے بعد ملک بھر کے تمام مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے تحت رجسٹرڈ ہو جائیں گے۔ اس سے معلوم ہو سکے گا کہ مدرسہ کہاں ہے اور آیا وہ چل رہا ہے یا بند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موساد کے ایجنٹس کو پکڑنے والی ایرانی یونٹ کا سربراہ خود اسرائیلی ایجنٹ نکلا، سابق ایرانی صدر احمدی نژاد کا انکشاف
نصاب کی پابندی اور آڈٹ کے عمل
انہوں نے مزید کہا کہ بل کی منظوری کے بعد مدارس کا آڈٹ کیا جا سکے گا اور انہیں ایسے نصاب کے پابند کیا جائے گا جس سے نفرت، انتشار یا فرقہ واریت کو فروغ نہ ملے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوامیں امن وامان کی صورتحال خراب ہے، گورنرکے پی فیصل کریم کنڈی
علما کی طرف سے خوش آئند اقدام
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اس بل کے ذریعے ہم نے خود کو قانونی دائرے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور علما کی بڑی تعداد نے اپنے مدارس کو رجسٹریشن کے لئے پیش کیا ہے، جو ایک خوش آئند امر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے مشیر قومی سلامتی مائیک والٹز کو عہدے سے کیوں ہٹایا؟ آخر کار وجہ سامنے آگئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے خیالات
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانونی پیچیدگیوں کے باعث ایکٹ نہیں بن سکا ہے۔ 2018 میں بھی تمام مدارس کو علما کی مشاورت سے قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی گئی تھی۔
ملکی جامعات اور دینی مدارس
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ملک کی تمام جامعات وفاقی وزارت تعلیم سے وابستہ ہیں، دینی مدارس کے لئے بھی ایسا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ مدارس کی رجسٹریشن بل کی منظوری کے بعد جو بھی مدرسے سے فارغ ہوگا، اسے ہر شعبہ زندگی میں تمام مواقع میسر آئیں گے۔








