حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا
حکومت کی مدارس کی رجسٹریشن بل کی تیاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بل کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم: سینیٹ اجلاس کا وقت تیسری بار تبدیل، قومی اسمبلی کا اجلاس بھی 7 بجے ہوگا
کامران مرتضیٰ کا بیان
جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ مسودہ مولانا فضل الرحمن کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مدارس کی رجسٹریشن اسلام آباد کی حد تک ہوگی، صوبوں کے متعلق قانون سازی وفاقی حکومت نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان نے اپنا ”مین آف میچ کا ایوارڈ” صائم کو دیدیا
مدارس کی آزادی اور خود مختاری
کامران مرتضیٰ نے کہا، "ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ مدارس کو سوسائٹیز رجسٹریشن کے تحت رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔" ان کے مطابق اس سے مدارس کی آزادی اور خود مختاری برقرار رہے گی اور حکومت کا کنٹرول بھی رہے گا، مگر وہ نصاب اور دیگر معاملات میں آزاد ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کانپتے ہاتھوں اور لڑکھڑاتی آواز کے ساتھ ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں ہوئی؟
مدارس کا ریکارڈ منظم کرنا
کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں بہت سے مدارس ہیں جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے، لہٰذا بل کی منظوری کے بعد ملک بھر کے تمام مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے تحت رجسٹرڈ ہو جائیں گے۔ اس سے معلوم ہو سکے گا کہ مدرسہ کہاں ہے اور آیا وہ چل رہا ہے یا بند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ عامر کے ساڑھی میں جلوے، مداحوں کے دلوں پر بجلی گر گئی
نصاب کی پابندی اور آڈٹ کے عمل
انہوں نے مزید کہا کہ بل کی منظوری کے بعد مدارس کا آڈٹ کیا جا سکے گا اور انہیں ایسے نصاب کے پابند کیا جائے گا جس سے نفرت، انتشار یا فرقہ واریت کو فروغ نہ ملے۔
یہ بھی پڑھیں: 114 سالہ معمر ترین خاتون نے اپنی طویل زندگی کا راز بتا دیا
علما کی طرف سے خوش آئند اقدام
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اس بل کے ذریعے ہم نے خود کو قانونی دائرے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور علما کی بڑی تعداد نے اپنے مدارس کو رجسٹریشن کے لئے پیش کیا ہے، جو ایک خوش آئند امر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب کا پاکستان کی سیاست پر ممکنہ اثر: کیا ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو رہائی دلانے میں مدد کر سکتے ہیں؟-1
وفاقی وزیر اطلاعات کے خیالات
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانونی پیچیدگیوں کے باعث ایکٹ نہیں بن سکا ہے۔ 2018 میں بھی تمام مدارس کو علما کی مشاورت سے قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی گئی تھی۔
ملکی جامعات اور دینی مدارس
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ملک کی تمام جامعات وفاقی وزارت تعلیم سے وابستہ ہیں، دینی مدارس کے لئے بھی ایسا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ مدارس کی رجسٹریشن بل کی منظوری کے بعد جو بھی مدرسے سے فارغ ہوگا، اسے ہر شعبہ زندگی میں تمام مواقع میسر آئیں گے۔