سیاسی زلزلے آ رہے ہیں، نوبت سول نافرمانی کی کال تک کیوں پہنچی، سوال لاشیں ملنے کا نہیں عوام میں غم وغصے کا ہے، گیم کا ٹیمپو سلو کون کرے گا۔۔؟

دنیا میں سیاسی زلزلے
دنیا بھر میں "سیاسی زلزلے" آ رہے ہیں، ریکٹرسکیل پر شدت حیران کن، گہرائی اقتدار کے ایوانوں کو ہلا رہی ہے۔ بڑے بڑے برج الٹ چکے ہیں۔ افغانستان، امریکہ، بنگلہ دیش اور اب شام میں "سیاسی زلزلے" نے ہلاکر رکھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں آج موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
مشرق وسطیٰ میں تبدیلی کی پیشگوئیاں
مشرق وسطیٰ میں فوجی اور سیاسی توازن میں بڑی تبدیلی کی پیشگوئیاں کی جا رہی ہیں۔ پاکستان میں بھی ہلکے "جھٹکے" محسوس کیے جا رہے ہیں۔ دعا کریں "آفٹر شاکس" نہ آئیں اور زیادہ نقصان نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا
سیاسی بادشاہت کے خلاف نفرت
"سیاسی بادشاہت" کے خلاف نفرت جنم لے چکی ہے۔ دعا کریں اس کی عمر میں اضافہ نہ ہو۔ سوالات کا سلسلہ تھما نہیں، جاری ہے۔۔۔ دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانی اور “پاکستان ہمیشہ زندہ باد”
عوام کا غم اور غصہ
سوال لاشیں ملنے کا نہیں، غم وغصے کا ہے، اور وہ عوام میں ہے۔ اس کا ثبوت نہ مانگ بیٹھیے گا۔ اس غم وغصے کو کسی ہسپتال کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: ویوو V40 5G اب پاکستان میں ZEISS کے ساتھ خریدنے کے لیے دستیاب، قیمت بھی افشا
سیاسی زلزلوں کے اثرات
کھلاڑی کا بلا رنز اُگل رہا ہو تو سمجھ دار ی اسی میں ہوتی ہے کہ "گیم کا ٹیمپو سلو" کیا جائے۔ "سیاسی زلزلوں" اور تخت الٹنے کا موسم ہے۔ عوام کی گھن گرج بڑھتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں مالک مکان کے مبینہ تشدد سے 13 سالہ ملازمہ جاں بحق
آخری کال اور سول نافرمانی
بات "فائنل کال" سے "سول نافرمانی کی کال" تک جا پہنچی ہے۔ جواب میں کہا جا رہا ہے "تمہاری نافرمانی کی ایسی کی تیسی"۔
یہ بھی پڑھیں: ای سی او ممالک کے اعلیٰ سطحی وفد کا شالیمار گارڈن سمیت دیگر تاریخی مقامات کا دورہ
انتشار کا مقابلہ
جہاں بھی انتشار ہوگا ہم اس کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ جھوٹا بیانیہ بنایا جا رہا ہے۔ لاشوں کی سیاست کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کہیں گے تو پورا بجٹ سکریپ کر دیں گے: مزمل اسلم
معاشرتی مایوسی
ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر نے لکھا تھا کہ "ندامت، پشیمانی اور فکرمندی شاید سب سے زیادہ عام عناصر ہیں جن کے باعث ایک معاشرہ مایوسی، افسردگی اور بے چینی و پریشانی کا شکار ہو جاتا ہے"۔
یہ بھی پڑھیں: وہ 10 لوگ جنہیں 2024 میں گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا
سیاسی سطح پر عاجزی کی کمی
ابھی بھی ایک دوسرے کی "ایسی کی تیسی" پھیرنے والے بیانات داغے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر "گندکی ٹریفک" یکطرفہ نہیں دوطرفہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی شرح میں مجوزہ کمی پر اتفاق رائے کا امکان
مطمئن بے وقوف
مشہور مقولہ یاد آ گیا کہ "بہادر مارے جاتے ہیں، ذہین پاگل ہو جاتے ہیں اور دنیا مطمئن بیوقوفوں سے بھری رہتی ہے"۔
یہ بھی پڑھیں: عظمیٰ بخاری کا پی ٹی وی لاہور مرکز کے جنرل منیجر ڈاکٹر قیصر شریف کے والد کے انتقال پر اظہار افسوس
نوجوانوں کا شعور
عوام میں دھیرے دھیرے سیاسی شعور آ رہا ہے۔ آج کا نوجوان بہت کچھ جانتا ہے، بولتا ہے، اس کی نظر میں شعور دینا بغاوت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے انجینئرنگ یونٹ پاک فضائیہ کو فروخت کرنے کا فیصلہ
سوالات کے بہاؤ میں
آج کی نسل سوالات کے "بہاؤ" میں یہ بھی پوچھتی ہے کہ ہر کوئی یہ کیوں کہتا ہے کہ ہم "بقاء" کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی میں اے این کے گلوبل پروفیشنل لیڈرز ٹوسٹ ماسٹرز کلب کا افتتاح
سیاسی تناؤ اور مستقبل
مہینے اکتوبر کا تھا سن 2020ء تھا، مقدمے میں 3 سیاسی رہنما بری ہو چکے ہیں۔ اس بار مقدموں کا نتیجہ کیا نکلے گا؟
خلاصہ
عوام کس تکلیف سے دوچار ہیں اس کا اندازہ لگانا ہے تو نمائندگی کے دعویداروں کو "عوامی سمندر" میں چھلانگ لگانی پڑے گی، تیرنا آتا ہو گا تو بچ جائیں گے ورنہ اللہ حافظ۔
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں