تم اتنی بھی خوبصورت نہیں: لوگوں میں غصہ پیدا کرنے والی ویڈیوز سے لاکھوں ڈالر کیسے کمائے جا رہے ہیں؟

’مجھے انتہائی نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاکھوں ویوز حاصل کرنے والی میری ہر ویڈیو کے پیچھے دراصل نفرت سے بھرے کمنٹس ہیں۔‘
یہ الفاظ 24 سالہ ونٹا زیسو کے ہیں جو آن لائن مواد تخلیق کرنے والی ہیں اور گذشتہ سال انھوں نے سوشل میڈیا پر اپنا مواد پوسٹ کر کے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کمائے۔
مگر ونٹا زیسو سوشل میڈیا پر نظر آنے والے دیگر متاثر کن افراد سے مختلف کیسے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ جو کچھ آن لائن پوسٹ کرتی ہیں اس کے ردعمل میں لوگ انھیں غصے سے بھرپور جوابات دیتے ہیں اور یوں اُن کی ویڈیوز پر ٹریفک تیزی سے آتی ہے۔
آن لائن پوسٹ کی جانے والی اپنی ویڈیوز میں ونٹا زیسو اپنے آپ کو بطور ماڈل پیش کرتی ہیں۔ نیویارک کی ایک ایسی ماڈل جس کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت خوبصورت ہے۔ اس نوعیت کی ان کی پوسٹس پر کمنٹس کرنے والے اکثر صارفین کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ دراصل ونٹا زیسو ماڈل کے کردار کی ایکٹنگ کر رہی ہیں۔
Uses in Urdu سے گفتگو میں ونٹا نے بتایا کہ ’مجھے بہت عجیب و غریب کمنٹس بھی ملتے ہیں، جیسا کہ تم اتنی خوبصورت ہرگز نہیں ہو۔ خود پر اتنا غرور یا اعتماد نہ کرو یا ذرا آسمان سے نیچے اُترو۔۔۔‘
ونٹا دراصل ’ریج بیٹنگ‘ کرنے والے ایک آن لائن تخلیق کار گروپ کا حصہ ہیں۔
’ریج بیٹنگ‘ وہ آن لائن مواد ہوتا ہے جس پڑھ، دیکھ یا سُن کر لوگوں میں اشتعال پیدا ہوتا ہے۔
ایسا مواد بنانے والوں کا مقصد بہت سیدھا ہوتا ہے کہ ایسی ویڈیوز اور میمز ریکارڈ کی جائیں یا ایسی پوسٹس ڈالی جائیں جس سے لوگوں میں غصہ پیدا ہو اور وہ اپنی نفرت کا اظہار کرنے پر مجبور ہو جائیں اور ایسا کرتے ہوئے جب وہ کمنٹ کرتے ہیں یا ویڈیو شیئر کرتے ہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے ویڈیو آن لائن مقبول ہو جاتی ہے۔
یہ انٹرنیٹ پر موجود ’کِلک بیٹ‘ سے بالکل مختلف ہے۔ کلک بیٹ میں صارفین کی توجہ حاصل کرنےکے لیے پوسٹ کی ہیڈ لائن سے کھیلا جاتا ہے جس سے لوگ متوجہ ہو کر ویڈیو یا آرٹیکل کو کِلک کرتے ہیں۔
مارکیٹنگ پوڈ کاسٹ کی اینڈیا جونز کہتی ہیں کہ ’کِلک بیٹ میں توجہ حاصل کرنے کے لیے جو ہیڈلائن یا سُرخی لگائی جاتی ہے اس کا تعلق رپورٹ میں موجود مواد یعنی کانٹینٹ سے جڑا ہوتا ہے جبکہ اس کے برعکس ریج بیٹنگ (اشتعال انگیز مواد) میں لوگوں کو دھوکا دیا جاتا ہے۔‘
انسانی دماغ کے نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ردعمل سے متعلق تحقیق کرنے والے ڈاکٹر ولیم بریڈی کہتے ہیں کہ منفی مواد کا انسانی نفسیات پر قدرتی طور سے مخصوص اثر ہوتا ہے۔
’منفی یا اشتعال انگیز باتوں سے متعلق تعصب ہمارے سیکھنے اور توجہ دینے کے عمل میں قدرتی طور پر پہلے سے موجود ہے۔ اسی لیے ماضی میں اسی قسم کے مواد پر ہمیں واقعی دھیان دینے کی ضرورت تھی۔‘
آن لائن مواد میں ریج بیٹنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایسے مواد تخلیق کرنے والوں کو زیادہ ادائیگی کرتے ہیں۔
مواد تخلیق کرنے والوں کی جانب سے تیار کردہ اس قسم کا مواد جب صارفین کی جانب سے زیادہ لائیکس، کمنٹس اور شیئرنگ حاصل کرتا ہے تو یہ انھیں سپانسرڈ مواد پوسٹ کرنے کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
مارکیٹنگ پوڈکاسٹر اینڈریا جونز نے ایک مثال دی کہ ’جب ہم کسی بلی کو دیکھتے ہیں تو ہم یہ سوچتے ہیں کہ یہ کتنی پیاری ہے، مگر جب ہم کسی شخص کو بیہودہ یا لغو کام کرتے دیکھتے ہیں تو فوری طور پر کمنٹس کرتے ہیں کہ یہ کتنی خراب بات ہے۔‘
سوشل میڈیا الگورڈمز کے مطابق اس قسم کے کمنٹس زیادہ انگیجمنٹ پیدا کرتے ہیں۔
’یعنی جتنا زیادہ کوئی صارف مواد بناتا ہے، اتنا ہی زیادہ وہ صارفین کی توجہ حاصل کرتا ہے اور اتنی ہی زیادہ اس کی ادائیگی کی جاتی ہے۔‘
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ زیادہ سے زیادہ ویوز کے حصول کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ منفی ہو یا لوگوں میں غصہ اور نفرت پیدا کرے۔ یہ آخر کار لوگوں کی دلچسپی ختم کرنے کا باعث بنتا ہے۔‘
اشتعال انگیز مواد مختلف شکلوں میں آتا ہے، جیسے نت نئے کھانے کی تراکیب سے لے کر آپ کے پسندیدہ گلوکار پر تنقید تک شامل ہے، لیکن اس سال، جب امریکہ سمیت کئی ممالک انتخابات کے مراحل سے گزرے، ریج بیٹنگ نے سیاست میں بھی جگہ بنائی ہے۔
ڈاکٹر بریڈی کا کہنا ہے کہ ’انتخابات کے قریب آتے ہی اس قسم کے مواد میں تیزی سے اضافہ ہوا، اور اسے لوگوں کو اپنی سیاسی مقاصد کے لیے متحرک کرنے اور ووٹ حاصل کرنے کے مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’امریکی انتخابات میں پالیسیوں پر کم زور دیا گیا، اور اس کی بجائے نفرت اور غصے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ مثلاً، ایسے مواد میں یہ بات زور دی گئی کہ ٹرمپ اس وجہ سے بُرے ہیں یا ہیرس ناقابل قبول ہیں۔‘
’یہ اب محض مذاق نہیں رہا‘
Uses in Urdu کی سوشل میڈیا تحقیقات کی ماریانا سپرنگ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر بعض صارفین کو اس قسم کا مواد شیئر کرنے پر ہزاروں ڈالرز دیے جا رہے ہیں۔ ایسے مواد میں غلط معلومات، مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصاویر اور بے بنیاد سازشی نظریے شامل ہوتے ہیں۔
اشتعال انگیز مواد کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مطالعہ کرنے والے بعض ماہرین کو یہ تشویش ہے کہ تجاوزی مواد عام صارفین کو اصل خبروں سے دور کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف مشیگن کی پروفیسر ایریل ہیزل کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’اتنے زیادہ جذباتی دباؤ میں مسلسل رہنا تھکن کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ لوگوں کو خبروں سے دور کر دیتا ہے اور ہم دنیا بھر میں خبروں سے گریز کے رجحان میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘
دوسری جانب بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ آن لائن اشتعال انگیزی کا عام ہونا صارفین کی آف لائن زندگی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور لوگوں کا آن لائن مواد پر اعتماد ختم کر سکتا ہے۔
سوشل سائیکالوجسٹ ڈاکٹر ولیم بریڈی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’الگورتھم غصے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور اس سے لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ معمول کی بات ہے۔‘
وہ اس کی وضاحت میں مزید کہتے ہیں کہ بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہا پسند مواد درحقیقت صارفین کی ایک بہت محدود تعداد تیار کرتی ہے لیکن الگورتھم اسے اس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جیسے یہ اکثریت کی رائے ہو۔
Uses in Urdu نے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ان کی سائٹس پر موجود ریج بیٹ مواد کے بارے میں جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن تاحال کوئی جواب نہیں ملا۔
’اکتوبر 2024 میں میٹا کے ایگزیکٹیو ایڈم موسیری نے تھریڈز پر پوسٹ کیا تھا کہ پلیٹ فارم پر اشتعال آمیز مواد کی انگیجمنٹ میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اس پر قابو پانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب ایلون مسک نے حال ہی میں اپنے پلیٹ فارم ایکس پر کریئیٹر ریونیو شیئرنگ پروگرام میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت کانٹینٹ کری ایٹرز کو پلیٹ فارم کے پریمیئم صارفین کی جانب سے موصول لائکس، ریپلائز اور ری پوسٹس کی بنیاد پر ادائیگی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل انھیں اشتہارات کی بنیاد پر معاوضہ دیا جاتا تھا۔
ٹک ٹاک اور یوٹیوب بھی صارفین کو اپنی پوسٹس یا سپانسرڈ مواد کے ذریعے پیسے کمانے کی اجازت دیتے ہیں لیکن ان کے پاس ایسے قواعد ہیں جو غلط معلومات پھیلانے والی پروفائلز کو ڈی مونیٹائز یا معطل کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس ایکس کے پاس غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایسے قواعد موجود نہیں۔
نیو یارک سٹی میں ونتا زیسو کے اپارٹمنٹ میں گفتگو امریکی الیکشن سے چند دن پہلے کی گئی تھی اور اس دوران ان سے سیاسی کانٹینٹ کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا۔
’ہاں میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتی کہ لوگ سیاسی مقاصد کے لیے ریج بیٹ کا استعمال کریں۔‘
’اگر وہ اسے واقعی لوگوں کو تعلیم دینے یا آگاہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، تو یہ ٹھیک ہے لیکن اگر وہ اسے غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، تو میں بالکل اس سے متفق نہیں ہوں۔‘
’یہ اب محض مذاق نہیں رہا۔‘