بیٹے پر جادو ٹونے کا الزام، گینگ لیڈر کے ہاتھوں بزرگوں کا قتلِ عام، 184 افراد ہلاک

ہیٹی میں گینگوں کا وحشیانہ قتل عام
پورٹ آ پرنس (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہیٹی میں گینگز نے مبینہ طور پر 180 سے زائد افراد کا قتل کر دیا۔ ہیٹی کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے گینگز نے ایک ریڈ لائن پار کر لی ہے۔ گینگ لیڈر نے اپنے بچے کی شدید بیماری کا الزام ووڈو عقیدے کے پیروکاروں پر لگا کر 180 سے زائد افراد کو قتل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور ایران میں عسکری طاقت کا موازنہ: کون ہے زیادہ مضبوط؟
قتل عام کا آغاز
سی این این کے مطابق وزیرِاعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں گینگ لیڈر میکنور "میکانو" الٹس اور اس کے ساتھیوں پر 6 اور 7 دسمبر کو پورٹ آ پرنس کے غریب علاقے سیٹے سولیل میں قتلِ عام کرنے کا الزام لگایا گیا۔ گینگ لیڈر نے علاقے میں بزرگ رہائشیوں کو اس شک کی بنیاد پر قتل کرنے کا حکم دیا کہ ان کے جادو ٹونے کی وجہ سے اس کے بچے کی حالت خراب ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح گزشتہ چھ سال کی کم ترین سطح پر آگئی،وزیرِ اعظم کی قوم کو مبارکباد
گینگ لیڈر کی کاروائی
قتل عام کا آغاز اس وقت ہوا جب گینگ لیڈر کے بچے کی حالت خراب ہو گئی۔ گینگ لیڈر نے ایک ووڈو پجاری (‘بوکو’) سے مشورہ کیا، جس نے علاقے کے بزرگ افراد پر جادو ٹونے کے ذریعے بچے کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق چیف سلیکٹر اظہر خان نے کپتانی کے لیے کس کھلاڑی کو بہترین قرار دیا؟ جانیں
ہلاکتوں کی تعداد
جمعہ 6 دسمبر کو میکنور نے کم از کم 60 بزرگ افراد کو گولی مار کر قتل کیا۔ ہفتہ 7 دسمبر کو اس نے اور اس کے گروہ نے کم از کم 50 مزید افراد کو چھریوں اور چاقوؤں سے قتل کیا۔ ان اقدامات کے باوجود، اس کا بیمار بچہ جانبر نہ ہو سکا.
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ٹیسٹ پلیئرز رینکنگ، بابر اعظم کی 4 درجے تنزلی، کونسے نمبر پر چلے گئے
بین الاقوامی ردِ عمل
ہیٹی کی کمیٹی برائے امن و ترقی کے مطابق، اس حملے میں تمام بزرگ افراد اور ووڈو کے پیروکاروں کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں (میکنور کے) تصور میں، اس کے بیٹے پر جادو کرنے کا اہل سمجھا گیا۔ قتل عام کے بعد متاثرین کی لاشوں کو گلیوں میں چھوڑ دیا گیا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ
اقوامِ متحدہ کے مطابق، اس قتل عام میں کم از کم 184 افراد ہلاک ہوئے، جن میں اندازاً 127 بزرگ مرد و خواتین شامل ہیں۔ ہیومن رائٹس چیف ولکر ترک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان تازہ ترین ہلاکتوں کے ساتھ، ہیٹی میں اس سال ہونے والی اموات کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔