امریکا کیساتھ ’تجارتی جنگ‘ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا: چینی صدر کا انتباہ
چین کے صدر کا تجارتی جنگ پر موقف
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین کے صدر شی جن پنگ نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ ’تجارتی جنگ‘ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا، اور انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین اس سال کے لئے اپنی ترقی کے اہداف کو حاصل کرلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لوگوں کو مسائل کا حل چاہیے، انتشار کی سیاست نہیں ،نوجوانوں کو ای ٹیکسی کا مالک بنائیں گے: شرجیل میمن
ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیاں
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آئندہ ماہ امریکا کے دوسری بار صدر بننے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور اقتدار میں چین کے ساتھ سخت ’تجارتی جنگ‘ شروع کردی تھی، جس میں مبینہ انٹلیکچوئل پراپرٹی چوری اور دیگر غیر منصفانہ طریقوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فلم فیسٹیول میں عالیہ بھٹ کی طبعیت خراب ہوئی تو کرینہ کپور نے کیا کیا؟
چین کی اقتصادی بحالی کی راہ
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد چین پر مزید ٹیکسز لگانے کا وعدہ کر رکھا ہے، جبکہ بیجنگ کورونا کے دوران معاشی افراتفری کے بعد معاشی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کے مطابق شی جن پنگ نے بیجنگ میں کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران کہا کہ ٹیرف جنگیں، تجارتی جنگیں اور ٹیکنالوجی کی جنگیں تاریخی رجحانات اور معاشی اصولوں کے خلاف ہیں اور کوئی فاتح نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی اردو کےWhatsApp چینل کی سبسکرپشن کا طریقہ بہترین خبروں کے لیے
چین کی ترقی کی توقعات
شی جن پنگ نے کہا کہ چین امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے، تعاون بڑھانے، اختلافات پر قابو پانے اور باہمی تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار سمت میں فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق انہوں نے اجلاس کے دوران یہ بھی کہا کہ چین کو 2024 کی شرح نمو کے ہدف کو حاصل کرنے میں ’مکمل اعتماد‘ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صنفی بنیاد پر تشدد صرف خواتین کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، امریکی قونصلیٹ اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کا مباحثہ
چین کی برآمدات کی صورتحال
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ ملکی برآمدات میں توقع سے کم شرح سے اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں مزید کمی واقع ہوئی، جو کہ چین کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہے۔ چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ برآمدات سال بہ سال 6.7 فیصد اضافے کے ساتھ 312 ارب ڈالر سے زائد کی سطح تک پہنچ گئیں، لیکن یہ اعداد و شمار بلوم برگ کے ایک سروے میں ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مقابلے میں بہت سست تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے حق کی حمایت کر دی
آمدنی میں کمی کے اثرات
آئی این جی میں گریٹر چائنہ کے چیف اکانومسٹ، لائن سونگ نے لکھا کہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سال بہ سال کی بنیاد پر جنوری سے نومبر تک برآمدات 5.4 فیصد بڑھ گئیں، اور سال 2024 میں چین کی برآمدات ممکنہ طور پر معیشت کے لئے سب سے بڑا سرپرائز تھیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شپمنٹس میں حالیہ اضافے کی وجہ یہ ہے کہ غیر ملکی خریدار ایک اور تجارتی تعطل کے خوف کے باعث چینی مصنوعات پر ممکنہ محصولات سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی ڈی ایس ڈگری 5 سال کرنیکا فیصلہ ، سیشن 25-2024ء سے نافذ العمل ہو گا
معاشی پالیسی کے تناظر میں مستقبل
لائن سونگ نے لکھا کہ ہم آنے والے چند مہینوں میں برآمدات میں کچھ بہتری دیکھ سکتے ہیں، لیکن ایسا ہونے کے بعد رفتار میں کمی کا امکان ہے، جب تک کہ ٹیرف مذاکرات کا نتیجہ حیرت انگیز طور پر مثبت نہ ہو۔ گزشتہ ماہ درآمدات میں 3.9 فیصد کی کمی نے گزشتہ سے پیوستہ ماہ کے مقابلے میں گراوٹ میں اضافہ کیا، جس سے گھریلو طلب میں کمی جاری ہے۔ یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب سرمایہ کار چینی رہنماﺅں کی جانب سے اشارہ ملنے کے منتظر ہیں۔
پالیسی کی ممکنہ تبدیلیاں
چین کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے ’پولٹ بیورو‘ نے کھپت کے لئے مضبوط معاونت اور 2025 میں شرح سود کم کرنے کی بھرپور حمایت پر زور دیا ہے، تاہم مبصرین اب بھی مخصوص پالیسیوں کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں۔ پن پوائنٹ ایسٹ مینجمنٹ کے صدر اور چیف اکانومسٹ، ژانگ زہیوی نے اپنے ایک نوٹ میں کہا کہ ’معاشی پالیسی کے حوالے سے ایک اور اہم اجلاس آئندہ کچھ دن میں متوقع ہے، اس اجلاس میں مالی پالیسی کے خدو خال پر مزید روشنی ڈالی جائے گی، جس سے کئی چیزیں واضح ہوجائیں گی۔’