سیاح دانتوں میں انگلیاں دبائے عالم تحیر میں اس بات کو سوچ رہے تھے کہ ہزاروں برس پہلے کس طرح ان چٹانوں کو تراش کر یہ شاہکار تخلیق کیے ہونگے؟

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 87

پتھریلا جناتی ستون

تھوڑا اوپر چڑھے تو ایک پتھریلا جناتی ستون نیچے ایک گہرے گڑھے میں پوری شان و شوکت سے لیٹا ہوا تھا۔ یہی ہماری آج کی منزل تھی۔ گائیڈ نے بتایا کہ یہ اب تک کے تراشے جانے والے ایسے ہی دیوہیکل ستونوں میں سب سے لمبا، چوڑا اور وزنی تھا جس کی ابتدائی لمبائی کوئی 130 فٹ سے بھی زیادہ تھی اور ایک اندازے کے مطابق اصلی حالت میں اس کا وزن 1200 ٹن سے بھی کہیں زیادہ ہوگا۔ بتایا گیا کہ یہ ستون الأقصر کے کرناک مندر میں فرعون بادشاہ رعمیسس ثانی کے حکم پر لگایا جانا تھا، جہاں پہلے بھی اس طرح کے کچھ ستون ایستادہ تھے، گو کہ وہ اس سے قدکاٹھ میں تقریباً نصف تھے۔

سیاحوں کی سہولت

سیاحوں کی سہولت کے لئے زمیں بوس ستون کے اوپر چڑھنے کے لئے راستہ بنا دیا گیا تھا۔ جہاں سے لوگ اس دیوہیکل ستون پر چڑھ جاتے اور اِدھر اُدھر پھر کر اس کی وسیع و عریض بناوٹ کو دیکھ کر انگشت بدنداں ہو جاتے تھے اور اس وقت کے کاریگروں کو خراج تحسین پیش کئے بغیر نہ رہ سکتے تھے، جن کی عمر یں پتھر کے اس ایک ستون کو تراشتے گزر گئی تھیں۔

تراشنے کا عمل

اس ستون کو تراشنے کے عمل کے دوران نہ جانے کیا ہوا کہ اس کے بالائی حصے میں گہری دراڑیں پڑ گئیں اور وہاں سے رفتہ رفتہ وہ 2 حصوں میں بٹ گیا۔ وہاں کام کرنے والے اس وقت کے انجینئروں اور کاریگروں نے ٹوٹے ہوئے حصے کو نظر انداز کر دیا اور پھر اس کی مجموعی لمبائی کو اتنا کم کر کے باقی ماندہ پتھر کو تراشنے کی کوشش جاری رکھی۔ مگر بدقسمتی ایک بار پھر آڑے آئی اور وہ ایک دفعہ پھر ٹوٹ گیا۔ یہ سلسلہ مزید ایک آدھ دفعہ چلا، مگر قسمت نے ساتھ نہ دیا۔ اب مزید کام جاری رکھنا ممکن نہ تھا، لہٰذا اس کو نامکمل حالت میں چھوڑ کر اس منصوبے کو ہی ترک کر دیا گیا۔

ہزاروں سال بعد

آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جو کاریگر کئی برسوں سے اس کو تراشنے کا کام کر رہے تھے ان کے دل پر کیا بیتی ہوگی۔ ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود یہ آج بھی اسی حالت میں موجود تھا جیساکہ اس وقت اسے چھوڑا گیا تھا۔ اس پر ابھی تک ان کاریگروں کے ہتھیاروں اور تیشوں کے نشان نظر آتے ہیں، جن سے ان کی اَن تھک محنت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ یہ مقام سیاحوں کے لئے انتہائی دلچسپی کا حامل قرار پایا ہے۔ اسوان آنے والے تمام سیاح یہاں اپنی حاضری کو یقینی بناتے ہیں۔

فطرت کی عظمت

اب بھی وہاں کھڑے ہوئے بیسیوں سیاح دانتوں میں انگلیاں دبائے عالم تحیر میں اس بات کو سوچ رہے تھے کہ ہزاروں برس پہلے جب پہاڑوں کو کاٹنے کے لئے جدید آلات بھی نہیں تھے، انہوں نے کس طرح ان چٹانوں کو تراش کر یہ شاہکار تخلیق کئے ہونگے؟ اور کس طرح اتنا بڑا اور وزنی حصہ چٹانوں سے علیٰحدہ کیا ہوگا؟ اس کے علاوہ اس کی نقل و حمل کے بارے میں سوالات بھی اپنی جگہ موجود تھے۔

کاٹنے کی تکنیک

معلوم ہوا کہ وہ مطلوبہ اور کاٹے جانے والے پتھر کے اردگرد پہاڑی میں گہری کھائی کھودتے تھے اور پھر کاٹ کر علیحدہ کئے جانے والے حصوں کی بنیادوں میں جگہ جگہ سوراخ کرکے ان میں ایک مخصوص لکڑی کے کھونٹے ٹھوک دیتے اور پھر اس لکڑی کو کئی دن تک مسلسل پانی میں بھگوتے رہتے تھے۔ لکڑی پانی سے نم ہو کر آہستہ آہستہ پھولنے لگتی۔ جس سے اندر دباؤ بنتا اور کاٹے جانے والے پتھر کی بنیادوں پر دراڑیں پڑ جاتیں اور کمزور ہونے کے بعد نیچے سے کھدائیاں کرکے اس پتھر کو تراش لیا جاتا۔ یوں یہ ہر طرف سے آزاد ہو کر ایک ستون کی شکل اختیار کر لیتا، جس کی ضرورت کے مطابق تراش خراش کر لی جاتی تھی۔

مؤخر الذکر مسائل

یہاں تک تو سب ٹھیک تھا لیکن عقل ایک بار پھر جواب دے جاتی ہے کہ اتنا دیو ہیکل اور وزنی ستون اس گڑھے میں سے کیسے باہر نکالا جاتا تھا اور پھر کیسے اس کو گھسیٹ کر یہاں سے سات آٹھ کلومیٹر دور نیل کے ساحل تک لے جا کر کشتیوں میں رکھا جاتا ہوگا۔ انسان جتنا سوچتا ہے اتنا ہی الجھتا جاتا ہے۔ میں بھی یہ سوچ سوچ کر تھوڑا پریشان ہوا پھر اسے ذہن سے یہ کہہ کر جھٹک دیا کہ وہ جیسے بھی یہ سب کچھ کرتے ہوں گے یہ ان کا مسئلہ تھا۔ میرا نہیں۔ نہ نہ کرتے ہوئے ہمیں وہاں کے طلسم سے نکلنے میں پورا گھنٹہ لگ گیا۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...