وہ گاؤں جہاں گالی دینے پر 500 روپے جرمانہ عائد ہوگا: ‘سی سی ٹی وی کے ذریعے لوگوں کی نگرانی کی جائے گی’

’اگر کوئی میری ماں یا بہن کو گالی دے گا تو مجھے بہت غصہ آئے گا۔ اس کی روک تھام ہونی چاہیے اور اسی لیے ہمارے گاؤں نے اس بارے میں فیصلہ کیا۔۔۔ مجھے اپنے گاؤں پر بہت فخر ہے۔‘ یہ کہنا ہے انڈین ریاست مہاراشتر کے سونڈالہ گاؤں کے رہائشی منگل چاموٹے کا۔

1800 افراد پر مشتمل آبادی والے اس چھوٹے سے گاؤں کی پنچائیت نے حال ہی میں یہ متفقہ فیصلہ سُنایا ہے کہ گاؤں میں کوئی بھی آئندہ ماں یا بہن کی گالی دے گا تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

گاؤں میں اس فیصلے سے آگاہی اور لوگوں کی یاد دہانی کے لیے جگہ جگہ اس فیصلے سے متعلق پوسٹرز بھی لگائے گئے ہیں۔

پنچائیت کے سربراہ شرد ارگڈے کہتے ہیں کہ اس فیصلے کا مقصد ماؤں اور بہنوں کی عزت کروانا ہے۔

’وہ عورت جس کی کوکھ سے ہم پیدا ہوتے ہیں وہ کتنی مقدس ہوتی ہے۔ ہمیں اس مقدس ہستی کی بے حرمتی نہیں کرنی چاہیے۔ جب ہم کسی کی ماں بہن کو گالی دیتے ہیں تو دراصل ہم اپنی ہی ماں، بہنوں کو گالی دے رہے ہوتے ہیں۔ پنچائیت نے متفقہ طور پر گالی دینے والے پر 500 روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

دنیشور تھوراٹ بھی اسی گاؤں کے رہائشی ہیں۔ جب Uses in Urdu کی ٹیم ان کے پاس پہنچی تو وہ اپنے دوستوں کے ساتھ پنچائیت کے اسی فیصلے پر بحث کر رہے تھے۔

وہ کہتے ہیں کہ اکثر نوجوان بات چیت کے دوران بنا کسی وجہ کے گالیاں نکالتے ہیں۔

تھوراٹ کے مطابق یہ بہت اچھا فیصلہ ہے کیوںکہ جرمانے کے ڈر سے اب کوئی بھی گالی نہیں دے گا۔

دوسری جانب سونڈالہ کی جیوتی بوڈھک بھی خوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جرمانے کے ڈر کی وجہ سے لوگ گالی دینا کم کر دیں گے۔

پنچائیت کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق جنس کی تفریق کے بغیر ہر کسی پر ہو گا۔

سی سی ٹی وی کیمروں سے لوگوں پر نظر رکھی جائے گی

سی سی ٹی وی کیمروں سے لوگوں پر نظر رکھی جائے گی

پنچائیت کی جانب سے گاؤں میں گالم گلوچ کرنے والوں پر جرمانہ لگانے کا فیصلہ تو کر لیا گیا لیکن یہ ثابت کرنا کہ کس نے گالی دی، ایک مشکل کام ہے۔

اس کے حل کے لیے پورے گاؤں میں ایسے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن میں لوگوں کی آوازیں بھی ریکارڈ ہوتی ہیں۔

سرپنج شرد ارگڈے کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص عوامی مقامات پر گالی دیتا ہے تو عموماً وہ اونچی آواز میں کرتا ہے۔ ایسا کرنے سے سی سی ٹی وی کی مدد سے اس کا پتا لگایا جا سکے گا۔

ارگڈے کہتے ہیں کہ جب دو افراد کے درمیان جھگڑا ہوتا ہے تو اکثر آس پاس موجود لوگ جمع ہو جاتے ہیں جو ان کے خلاف گواہی دیتے ہیں۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ آنے والی نسلوں کا مستقبل بہتر بنانے کے ایسے فیصلوں پر سختی سے عملدرآمد کروانا ضروری ہے۔

پنچائیت کی رکن پرتیبھا پسوٹے کہتی ہیں کہ جب بزرگ افراد بچوں کے سامنے گالی گلوچ کرتے ہیں تو بچے ان کی نقل کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کی تربیت کے لیے لوگوں کو خود کو سدھارنا ہو گا۔

اس کے علاوہ پنچائیت نے گاؤں میں شام سات سے نو بجے کے درمیان بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

منگل چاموٹے کا بیٹا دوسری جماعت میں پڑھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب ہم اپنے بچوں کو بتاتے ہیں کہ پنچائیت نے بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے تو بچے ہم سے خود کہتے ہیں کہ ہمیں پڑھائیں اور ہماری تصاویر گاؤں کے واٹس ایپ گروپ پر شیئر کریں۔

سونڈالہ کے رہائشی دوسرے گاؤں کے رہائشیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنے اپنے گاؤں میں ایسے اقدامات کریں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...