ہمسائے کیا سوچیں گے

مصنف اور مترجم
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط: 76
یہ بھی پڑھیں: جسپریت بمرا نے کپل دیو کا ریکارڈ توڑ دیا
شرمندگی اور ندامت کے جذبات
”تم نے ہمیں بے عزت کر دیا۔“ یہ ایک اور مؤثر اور اہم فقرہ ہے جس کے باعث آپ شرمندگی و ندامت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پھر ایک اور فقرہ ”ہمسائے کیا سوچیں گے۔“ اس کے ذریعے والدین بیرونی عوامل کے ذریعے آپ کو شرمندگی اور ندامت میں مبتلا کرتے ہیں، اور آپ اپنے متعلق کچھ بھی نہیں سوچ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا صدیق الفاروق کے انتقال پر اظہار افسوس
تعلیمی دباؤ
والدین کا یہ رویہ ”اگر تم امتحان میں ناکام ہوئے تو خاندان میں ہماری ناک کٹ جائے گی“ آپ کی صلاحیتوں اور استعدادوں پر اس قدر گراں گزرتا ہے کہ آپ تعلیمی لحاظ سے پہلے سے بھی زیادہ کمزور ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اقبال نے بابر اعظم کے کراچی کنگز سے علیحدہ ہونے کی وجہ بتا دی
بیماری اور الزام
والدین اپنی بیماریوں کو بھی آپ کو شرمندگی و ندامت میں مبتلا رکھنے کے لیے بطور محرک استعمال کرتے ہیں: ”تم نے میرا فشار خون زیادہ کر دیا ہے“ یا ”تم مجھے مار دینا چاہتے ہو!“، ”تمہاری وجہ سے مجھ پر حملہ قلب ہوا۔“
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں قیدی وینز پر حملہ، پی ٹی آئی کی 3اہم شخصیات فرار
زندگی بھر کا بوجھ
چونکہ اس قسم کی ندامت و شرمندگی تمام عمر آپ کے ساتھ رہتی ہے، اس لیے آپ کے کاندھے بھی مضبوط اور بڑے ہونے چاہئیں۔ اگر آپ کے کاندھے بڑے اور مضبوط نہیں ہیں تو پھر یہ شرمندگی اور ندامت آپ کے والدین کی وفات تک جاری رہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ملک میں 97 افراد ڈوبنے کے بعد وارننگ جاری
جنسی اور رومانی تعلقات
جنسی معاملات یا رومانی تعلقات کے ضمن میں والدین کی طرف سے آپ کو شرمندگی و ندامت کے احساس میں مبتلا رہنے کا عمل ایک بہت ہی عمومی اور روایتی رویہ اور طرزعمل ہے۔ ”خدا تمہیں معاف کرے، تم اس قدر غلیظ رسالے پڑھتے ہو!“
یہ بھی پڑھیں: دمشق: بنو امیہ کا قدیم دارالخلافہ جو کئی خلفا اور بادشاہوں کی عروج و زوال کا شاهد رہا
معاشرتی تعلقات
مزید برآں معاشرتی تعلقات کے حوالے سے بھی آپ کو ہر موڑ پر احساس شرمندگی اور ندامت میں مبتلا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ”دادی اماں کے سامنے تم نے بہتی ناک کو بازو سے صاف کر کے مجھے میری نظروں میں ہی گرا دیا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف عید سعودی عرب میں منائیں گے،فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی ہمراہ ہوں گے۔
بچوں کی معذوری
ایک بچے میں اس قدر صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ وہ احساس شرمندگی اور ندامت کا شکار ہوئے بغیر معاشرتی تعلق داری قائم کر سکے۔ تاہم، اس کی یہ کوشش ناکام بنادی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے چاہنے والے پاکستان کو تباہ کرنے کا کردار ادا کر رہے ہیں، تجزیہ کار افتخار احمد
نتیجہ
اس ضمن میں والدین کی طرف سے ایک ایسا رویہ جو یہ ظاہر کرتا ہو کہ بچے کا رویہ اور طرزعمل کیوں ناپسندیدہ ہے، بہت ہی پراثر اور زبردست ہوتا ہے۔ جیسے کہ اگر ٹونی کو بتایا جاتا ہے کہ اس کے شوروغل کے باعث گفتگو میں خلل واقع ہو رہا ہے تو اس کے ذہن اور دل میں ندامت کے بیج بو دیئے جاتے ہیں۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔