چاغی بلوچستان میں ڈرلنگ، سونے اور تانبے کے ذخائر دریافت
سونے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) نیشنل ریسورسز لمیٹڈ (این آر ایل) نے چاغی بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کو آٹے اور گندم کی ترسیل روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی
وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی موجودگی میں اعلان
ڈان نیوز کے مطابق این آر ایل کے چیئرمین اور لکی سیمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد علی ٹبہ نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی موجودگی میں اپنے خطاب کے دوران اس بات کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: رنگ روڈ پر ABS Developers نے ایک اور ٹاور کی تعمیر شروع کر دی، بحریہ رنگ روڈ انٹرچینج سے صرف 10 سیکنڈ کی دوری پر
کمپنی کے بارے میں معلومات
واضح رہے کہ این آر ایل 100 فیصد نجی ملکیت کی پاکستانی کمپنی ہے جو فاطمہ فرٹیلائزر، لبرٹی ملز لمیٹڈ اور لکی سیمنٹ کی سبسڈری ہے۔ کمپنی کو اکتوبر 2023 میں ایکسپلوریشن لائسنس دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آپ سب کو 26ویں آئینی ترمیم مبارک ہو ، بلاول بھٹو زرداری
معدنیات کی موجودگی کی نشاندہی
محمد علی ٹبہ نے بتایا کہ 500 کلومیٹر پر محیط لائسنس یافتہ علاقہ میں قیمتی معدنیات کے ذخائر کی موجودگی کے امکانات کے تحت گزشتہ 18 ماہ میں 16 ممکنہ ذخائر کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے تانگ کور کے مقام پر ایڈوانس ڈرلنگ کا کام شروع کیا جا چکا ہے۔ این آر ایل اب تک 13 ڈائمنڈ ڈرل ہولز (3517 میٹر) مکمل کر چکی ہے، جن میں تمام ڈرل ہولز میں معدنیات کے ذخائر کا پتہ چلتا ہے۔ ابتدائی 6 ڈرل ہولز (1500 میٹر) کے تجزیاتی نتائج سے زمین کی سطح کے قریب مضبوط معدنیاتی زونز کی تصدیق ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کا وائیڈ بال قانون میں تبدیلی کا فیصلہ، ٹرائل کا آغاز جلد ہوگا
ڈرلنگ کے نتائج
ابتدائی ڈرلنگ کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق ڈرل ہولز میں تانبا 0.23 فیصد سے 0.48 فیصد، سونا 0.09 گرام فی ٹن سے 0.14 گرام فی ٹن اور چاندی 1.30 گرام فی ٹن سے 6.21 گرام فی ٹن تک ہے جو کہ مشترکہ طور پر تانبے کے 0.28 فیصد سے 0.56 فیصد کے ذخائر کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: این ڈی ایم اے نے بارشوں اور سیلاب سے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی
آئندہ کے منصوبے
تانگ کور میں ایڈوانس ڈرلنگ مئی 2025 میں شیڈول ہے جس کے نتیجے میں سال کے آخر تک بین الاقوامی کنسلٹنٹس کے ذریعے NI 4301 تکنیکی رپورٹ پیش کی جائے گی، جو پہلے ہی سے اس منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس کے بعد 3 سے 4 سال کی تفصیلی ایکسپلوریشن اور پھر فزیبلٹی اسٹڈیز کی تکمیل ہوگی جبکہ دیگر مقامات پر ایکسپلوریشن کا عمل جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: میری بات کو توڑ مروڑ کر یوں پیش کیا گیا جیسے میں نے کوئی دھمکی دی ہو، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایمان مزاری سے متعلق ریمارکس پر وضاحت
مقامی آبادی کی اہمیت
این آر ایل مقامی آبادی کو اہم ترین سٹیک ہولڈرز سمجھتی ہے اور صاف پانی، تعلیم، صحت، اور مقامی روزگار یا کاروبار کے ذریعے سماجی ترقی کو فعال طور پر سپورٹ فراہم کر رہی ہے۔ کمپنی کے مطابق مقامی ملازمتوں کا موجودہ تناسب 90 فیصد سے زائد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوان پر تشدد کے کیس میں، ملزم سلمان فاروقی کے خلاف مقدمہ ختم
نئے ایکسپلوریشن لائسنس کی کوششیں
این آر ایل، حکومتِ بلوچستان اور سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے ساتھ چاغی بلوچستان میں 100 ملین ڈالر کے ایکسپلوریشن فنڈ کی سپورٹ سے 2 اضافی کاپر گولڈ ایکسپلوریشن لائسنس حاصل کرنے کیلئے سرگرمِ عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی بیرون ملک جا سکتے، نام کسی سٹاپ لسٹ میں نہیں، ایف آئی اے کی یقین دہانی
مفاہمتی یادداشت اور مستقبل کا منصوبہ
این آر ایل نے نئی لیز پر کام کرنے کیلئے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (OGDC) کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، اس کے علاوہ این آر ایل کا مستقبل میں ضرورت کے مطابق قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اس پراجیکٹ میں شامل کرنے کا ارادہ ہے۔
حکومتِ بلوچستان کا تعاون
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم حکومتِ بلوچستان اور ایس آئی ایف سی کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور کمپنی بلوچستان میں معدنی ترقی کیلئے پ±رعزم ہے جس سے ملک کی قیادت میں ایکسپلوریشن کی راہ ہموار ہوگی۔ ہمیں یقین ہے کہ حکومتِ بلوچستان اور ایس آئی ایف سی کے مسلسل تعاون سے مزید ملکی کمپنیاں کان کنی کے شعبے میں شامل ہوں گی جو بلوچستان اور پاکستان کی بہتری اور ترقی کو آگے بڑھائیں گی۔








