بیرسٹر گوہر نے پارٹی رہنماوں کو صلح کیلئے منا لیا

پشاور میں پی ٹی آئی کے اختلافات ختم کرنے کی کوششیں
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی پارٹی میں اختلافات ختم کرنے کی کوششیں رنگ لے آئیں، پارٹی رہنماوں کو صلح کے لئے آمادہ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت FATF میں بھی ناکام، پاکستان عالمی اعتماد کے ساتھ کامیاب، چین، ترکی اور جاپان کی جانب سے مکمل حمایت
بیرسٹر گوہر کی اہم ملاقاتیں
روز نامہ جنگ کے مطابق بیرسٹر گوہر نے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور دیگر پارٹی رہنماو¿ں سے اختلافات ختم کرنے پر رضامند ہو گئے، اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی بھی اختلافات ختم کرنے پر متفق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: میں نے 150 مردوں کے ساتھ جسمانی تعلق بنایا — آدمی کا مذہبی گرو کے سامنے شرمناک اعتراف
پارٹی کے اندرونی اختلافات پر بیانات
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات ختم کرنے کے لئے کوشش کی ہے، علی امین گنڈاپور نے معاملات سلجھانے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کو بڑا نقصان: شام کے شہر حلب پر قابض عسکریت پسند گروہ جو ماضی میں القاعدہ کا ساتھی رہا ہے
بڑی پارٹیوں میں اختلافات
انہوں نے کہا کہ بڑی پارٹیوں میں اختلافات ہوتے ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹوٹ پھوٹ ہو گئی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ اختلافات سے مسائل بڑھیں گے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ریپ کے معاملے پر بے بنیاد کہانی کا الزام: مریم نواز
عاطف خان کی رائے
عاطف خان نے کہا کہ میں اسد قیصر اور شہرام ترکئی علی امین گنڈاپور سے اختلافات ختم کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی مظاہرین کے تشدد سے پولیس کانسٹیبل شہید
مخالفین کی خوش فہمیاں
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ مخالفین پی ٹی آئی میں اختلافات کی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کر کے خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں معمولی اختلافات کو بڑھا کر پیش کرنا محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے۔
شریف خاندان کی صورتحال
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اختلافات سے کہیں زیادہ اختلافات تو شریف خاندان میں ہیں، شریف خاندان میں اقتدار کے حصول کی جنگ ہر وقت جاری رہتی ہے، پیپلز پارٹی کو بھی بھٹو کے اصل وارث کی فکر کرنی چاہئے۔