سعودی عرب نے “اقامہ” کی تجدید کیلئے نئی پالیسی متعارف کروادی

نئی پالیسی کا تعارف
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب کی جنرل ڈائریکٹریٹ آف پاسپورٹس نے ایک نئی پالیسی متعارف کروائی ہے جس کے تحت رہائشی اجازت نامہ (اقامہ) کی تجدید اس صورت میں کی جا سکتی ہے جب کچھ افراد یا اہل خانہ اس وقت سعودی عرب کے باہر ہوں، بشرطیکہ خاندان کے سربراہ سعودی عرب میں موجود ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: خوابوں کی تکمیل کیلئے گھر چھوڑ کر بھاگی تھی: شہناز گل
انتظامی چیلنجز کا حل
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق یہ اقدام غیر ملکیوں کو انتظامی چیلنجز کو کم کرنے میں مدد دینے کے لیے کیا گیا ہے جنہیں اس سے پہلے اپنے خاندان کے کسی فرد کی غیر موجودگی کی وجہ سے اقامہ کی تجدید میں مشکلات پیش آتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی کے اسکولوں میں مصنوعی ذہانت لازمی مضامین میں شامل
خاندان کے سربراہ کی موجودگی
ڈائریکٹریٹ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ’اب خاندان کے سربراہ کا سعودی عرب میں موجود ہونا اقامہ کی تجدید کے لیے کافی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: بہاولپور ;سابق ایم این اے اور یوسف رضا گیلانی کے قریبی عزیز ٹریفک حادثے میں جاں بحق
زندگی کی مختلف صورتحال
یہ پالیسی غیر ملکی خاندانوں کے لیے زندگی کی مختلف صورتحال کو حل کرتی ہے، جیسے بچے جو تعلیم کے لیے بیرون ملک ہیں، والدین جو طبی وجوہات کی بنا پر سفر کر رہے ہیں یا خاندان کے کسی فرد کی غیر متوقع طور پر کسی ایمرجنسی کی وجہ سے سفر کرنا پڑتا ہے۔ پہلے ایسی صورتحال میں اقامہ کی میعاد ختم ہونے کی صورت میں قانونی پیچیدگیاں یا تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے ہر نازک وقت میں پاکستان کا چٹان کی مانند ساتھ دیا: احسن اقبال
اقامہ کی تجدید کے فوائد
نئے قواعد کے تحت، خاندان سعودی عرب میں اپنے قانونی رہائشی حیثیت کو برقرار رکھ سکتے ہیں اور سرکاری و نجی خدمات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، چاہے ان کے کچھ افراد سعودی عرب کے باہر ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مشیش خان کا کنگنا رناوت کو کرارا جواب، انسٹاگرام پر زبردست چھترول
آن لائن سروسز کا آغاز
اس کے علاوہ، ڈائریکٹریٹ نے اعلان کیا کہ فیملی ممبرز کے لیے جو اس وقت بیرون ملک ہیں، ان کے لیے خروج و دوبارہ داخلہ ویزوں کی توسیع اب مکمل طور پر آن لائن کی جا سکتی ہے۔ یہ سروس ”ابشر“ (Absher) پلیٹ فارم اور حکومت کے ”سداد“ (SADAD) ادائیگی سسٹم کے ذریعے دستیاب ہے، جس سے پاسپورٹ دفاتر میں ذاتی طور پر جانے کی ضرورت ختم ہو گئی ہے۔
انسانی اور انتظامی قدم
اس تبدیلی کو سعودی عرب میں مقیم ہزاروں غیر ملکی خاندانوں کے لیے ایک انسانی اور انتظامی قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو اب اپنے اقامہ کی تجدید اور ویزا کی توسیع کے عمل کو آسانی سے مکمل کر سکیں گے۔