عمر ایوب کے حلقے میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے حلقے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے مختلف شہروں میں 5 روز سے انٹرنیٹ سروس متاثر
سماعت کا آغاز
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست پر سماعت کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی اور عمر ایوب کے وکیل نے دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: تیمرگرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، ہائی ویلیو ٹارگٹ حفیظ اللہ سمیت 2 خوارج ہلاک
عمر ایوب کے وکیل کے دلائل
وکیل عمر ایوب نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن میں کارروائی غیر قانونی ہے۔ عمر ایوب بھاری مارجن سے الیکشن جیتے تھے، عمر ایوب کی جیت کو مخالف امیدوار نے بھی مانا اور خود ٹویٹ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں سینکڑوں خواجہ سرا قتل ہوچکے ہیں، شہزادی رائے
الیکشن کمیشن کے وکیل کا موقف
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمر ایوب نے الیکشن کے روز پہلے خود دھاندلی کی شکایت کی، شام کو جب عمر ایوب جیت گئے تو مخالف امیدوار نے بھی دھاندلی کی شکایت درج کروائی۔ الیکشن کمیشن نے جب دونوں درخواستوں پر کارروائی شروع کی تو عمر ایوب رٹ میں ہائیکورٹ آ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: فی تولہ سونا مزید کتنا مہنگا ہونے کا امکان ہے؟
عدالت کے فیصلے کا عمل
الیکشن کمیشن کے وکیل نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نے تاحال کوئی کارروائی یا آرڈر جاری نہیں کیا لہٰذا درخواست خارج کی جائے۔ بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عمر ایوب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آبادیوں کے لیے خوشخبری، چاولہ مین سٹور نے اپنے ریٹیل سٹور کا افتتاح کر دیا
الیکشن کمیشن کی کارروائی کا چیلنج
یاد رہے کہ عمر ایوب نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی اور 10 جولائی کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس کی مداخلت
سابق چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کیا تھا، عدالت نے الیکشن کمیشن، این اے 18 کے ریٹرننگ افسر، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور بابر نواز خان سے جواب طلب کیا تھا۔