چینی صدر کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ مستقبل کی حامل برادری کے قیام پر زور

چین کے صدر کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات پر زور
بیجنگ (شِنہوا) - چین کے صدر شی جن پھنگ نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ایک مشترکہ مستقبل کی برادری کے قیام اور ہمسایہ تعلقات کے کام کے لیے نئی راہیں کھولنے کی کوشش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عافیہ صدیقی کیس: وزیراعظم کے امریکا کو لکھے خط کا جواب نہ آنے کا کیا مطلب سمجھیں؟ عدالت
کانفرنس کی تفصیلات
شی نے یہ بات منگل سے بدھ تک بیجنگ میں منعقدہ ہمسایہ ممالک سے متعلق امور پر ایک مرکزی کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ اس کانفرنس میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی کے علاوہ مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے ارکان لی چھیانگ، ژاؤ لے جی، وانگ ہوننگ، کائی چھی، ڈنگ شوئے شیانگ، لی شی اور نائب صدر ہان ژینگ بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد برطانوی رکن اسمبلی کا اپنی حکومت کے خلاف شدید احتجاج
شی جن پھنگ کا خطاب
شی نے اپنے خطاب میں منظم انداز میں نئے دور میں چین کے ہمسایہ ممالک میں کام کی کامیابیوں اور تجربات کا خلاصہ پیش کیا۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کا سائنسی تجزیہ کیا اور ہمسائیگی کے کام کے اگلے مرحلے کے لیے اہداف، کاموں، خیالات اور اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا انعقاد کامیاب رہا، چینی سفیر
وزیر اعظم کا اصرار
وزیراعظم لی چھیانگ نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شی کے اہم خطاب کی روح پر مکمل عملدرآمد اور ہمسایہ ممالک سے متعلق مختلف امور کو سنجیدگی سے انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بلاک کا ڈیمارکیشن لیٹر لائی ہوں ، وزیر اعلیٰ جلد پریس کلب صحافیوں کو پلاٹس تقسیم کرنے آئیں گی : عظمیٰ بخاری
چین کے ہمسایہ علاقوں کی اہمیت
کانفرنس میں یہ بات اجاگر کی گئی کہ چین کا وسیع ترین خطہ اور طویل سرحدیں اس کے ہمسایہ ممالک کو قومی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک اہم بنیاد بناتی ہیں۔ یہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک اہم محاذ، ملک کی مجموعی سفارتکاری میں ایک ترجیحی علاقہ، اور انسانیت کے لیے مشترکہ مستقبل کی برادری کے قیام میں ایک اہم کڑی ہے۔
عزم اور ذمہ داری کا فروغ
کانفرنس میں ہمسایہ خطوں کو عالمی تناظر میں دیکھنے اور چین کے ہمسایہ ممالک میں کام کو آگے بڑھانے میں ذمہ داری کے احساس اور عزم کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔