جو بائیڈن کو معلوم ہی نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، ہر بات سکرپٹ شدہ تھی، نئی کتاب میں تہلکہ خیز دعویٰ

نئی کتاب میں سنسنی خیز انکشافات
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کے سابق صدر جو بائیڈن کی ذہنی صحت اور وائٹ ہاؤس میں ان کے کردار سے متعلق ایک نئی کتاب نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ کتاب کے مطابق جو بائیڈن کے قریبی ساتھیوں نے ان تک بیرونی رسائی محدود کر دی تھی، جس سے ان کی ذہنی حالت مزید بگڑ گئی۔ "Uncharted: How Trump Beat Biden, Harris, and the Odds in the Wildest Campaign in History" کے عنوان سے شائع ہونے والی اس کتاب کے مصنف کرس وپل نے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن نہ صرف تھکے ہوئے اور الجھن کا شکار تھے بلکہ وہ اپنی انتخابی مہم کی صورتحال سے بھی پوری طرح بے خبر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم تنظیم کے7 مطلوب کارندےگرفتار ، اسلحہ برآمد،تفتیش کے دوران اہم انکشافات
بائیڈن کی حالت کا اعتراف
نیوز 18 کے مطابق کتاب میں بتایا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف سٹاف ران کلین نے اعتراف کیا کہ صدر بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جون میں ہونے والے مباحثے سے قبل ذہنی طور پر غیرفعال اور تھکے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ ایک ملاقات کے دوران، جب وہ کیمپ ڈیوڈ کے سپین لاج میں بائیڈن سے ملے تو انہیں صدر کی ایسی حالت پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ آدھی ملاقات کے بعد بائیڈن خود کو الگ کر کے پول کے پاس بیٹھنے چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں سرمایہ کاری کے دروازے کھل گئے
ملاقاتوں کی پابندیاں
مصنف نے مزید لکھا کہ بائیڈن کے کئی جاننے والوں اور سیاسی اتحادیوں کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ سابق صدر اوباما کے چیف آف سٹاف بل ڈیلی نے انکشاف کیا کہ وہ درجنوں بار وائٹ ہاؤس گئے لیکن کبھی بائیڈن سے ملاقات کی پیشکش نہیں کی گئی۔ سب کچھ مکمل طور پر سکرپٹ کے تحت چل رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: میکسویل کی شاندار بیٹنگ جس نے میچ پاکستانی اننگز سے پہلے ہی ختم کر دیا
ایک بڑی غلطی کا اثر
ایک اور وائٹ ہاؤس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بائیڈن کو دنیا سے کاٹ دینا ایک "بڑی غلطی" تھی۔ ان کے مطابق "لوگ اس بات سے خوفزدہ تھے کہ کہیں بائیڈن کچھ غلط نہ کہہ دیں یا ذہنی کمزوری کی بحث کو تقویت نہ مل جائے، اس لیے انہوں نے ان کی ملاقاتیں محدود کر دیں۔ مگر جیسے چاقو کو دھار دینے کے لیے سٹیل سے رگڑنا پڑتا ہے، ویسے ہی ذہن کو بھی تازہ رکھنے کے لیے تعامل ضروری ہوتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: اس نے خود مصیبت کو دعوت دی
دل توڑ دینے والا انٹرویو
کتاب میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جب بائیڈن نے اینکر جارج اسٹیفانوپولس کو انٹرویو دیا، تو وہ "نیم مدھوش" لگ رہے تھے۔ یہ انٹرویو اس وقت لیا گیا جب بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان نہیں کیا تھا۔ اسٹیفانوپولس نے بعد میں مصنف کو ای میل میں بتایا "یہ منظر دل توڑ دینے والا تھا۔"
سیاسی عمل پر اثرات
یہ کتاب نہ صرف بائیڈن کی صدارت کے آخری ایام پر سوالیہ نشان کھڑے کرتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ ایک بڑی عالمی طاقت کے صدر کی ذہنی صحت اور فیصلہ سازی کے عمل میں کمی کس طرح سیاسی عمل پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔