پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی

قرار داد کا پس منظر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرائی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلامی ممالک کے سربراہان کو خط بھیج دیا
قرار داد کی اہم نکات
تفصیلات کے مطابق، قرار داد میں وفاقی اور پنجاب حکومتوں سے سندھ کے پانی کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سندھ سے ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔ اس قرار داد میں دریائے سندھ پر نئی نہریں یا منصوبے سندھ کے مفادات کے خلاف قرار دیے گئے ہیں اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1991 کے پانی کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: صائمہ بلوچ نے ندا یاسر کے شو میں نہ جانے کی وجہ بتادی
زراعت اور ماحولیات پر اثرات
"جنگ نیوز" کے مطابق، قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کی زراعت اور ماحولیاتی نظام پر پانی کی کمی کے سنگین اثرات ہوں گے۔ ایوان کسی بھی نئے ڈائیورژن منصوبے کی شدید مخالفت کرے گا۔ تمام صوبوں کی مشاورت کے بغیر پانی کا رخ موڑنا ناقابل قبول ہے۔ قرار داد کے مطابق، ایوان تسلیم کرتا ہے کہ انڈس ریور سسٹم زراعت، معیشت، اور ماحولیات کیلئے ایک اہم قومی وسیلہ ہے، اور دریائے سندھ صوبہ کی زندگی کی لکیر ہے جو زراعت اور پینے کے پانی کیلئے ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی میں عالمی سطح پر لاہور سرفہرست
پانی کی قلت کا مسئلہ
قرارداد کے مطابق، سندھ پہلے ہی پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، اور بالائی علاقوں میں پانی کے رخ کی تبدیلی سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ آئین اور 1991 کے پانی کے معاہدے کے مطابق، تمام صوبوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جانی چاہیے۔ کسی بھی نئی نہر یا پانی کے منصوبے کو نچلے دریا کے علاقوں کے حقوق کے خلاف تصور کیا جائے گا۔ یہ ایوان سندھ میں زرعی، ماحولیاتی اور ڈیلٹا کے علاقوں میں پانی کی کمی کے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
نئی منصوبوں کے خلاف تشویش
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان کسی بھی ایسے منصوبے کو مسترد کرتا ہے جو پانی کا رخ صوبوں کی رضا مندی کے بغیر تبدیل کرے۔ ایوان وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انڈس دریا پر نئی نہروں کے منصوبوں کو فوری روکا جائے۔