میرے 600 مہمانوں کو کھانا کھلاؤ ورنہ شادی کینسل

شادی کی منسوخی کی داستان

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کے ایک چھوٹے قصبے میں ایک شادی اس وقت منسوخ کر دی گئی جب دولہے کے خاندان نے دلہن کے گھر والوں سے 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا، جو کہ دلہن کے خاندان کے لیے ممکن نہیں تھا۔ یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب دلہن کے بھائی نے یہ واقعہ ریڈ اٹ پر شیئر کرتے ہوئے قانونی مشورہ طلب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فافن نے الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی

شادی کی روایات

دلہن کے بھائی نے بتایا کہ ان کی بہن کی منگنی ایک ایسے شخص سے ہوئی تھی جسے وہ رشتہ داروں کے ذریعے جانتے تھے۔ ان کے مطابق ان کے قصبے میں شادی کی دو روایات ہیں: ایک پرتکلف تقریب جس میں مٹن بریانی کا اہتمام ہوتا ہے اور جس پر 10 سے 15 لاکھ روپے خرچ آ سکتا ہے، یا ایک سادہ شام کی تقریب جس میں چائے پیش کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدنان شیخ آخر کار اپنی بیوی کے مذہب کے بارے میں خاموشی توڑ دی

دولت کے مطالبات

ابتدائی طور پر دونوں خاندان اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ ہر فریق اپنے مہمانوں کے کھانے کا خرچ خود اٹھائے گا لیکن بعد میں دولہے کے خاندان نے اچانک مطالبہ کیا کہ دلہن کا خاندان تمام 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرے۔ دلہن کے بھائی کے مطابق ان کا خاندان اس اضافی خرچ کا متحمل نہیں تھا اور انہوں نے صاف صاف دلہے والوں کو یہ بات بتا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بیلاروس کے درمیان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کے تبادلے

دلہن کے بھائی کا بیان

دلہن کے بھائی نے لکھا "ہم امیر نہیں ہیں، اتنی بڑی رقم برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم نے دولہے والوں کو یہی چند روز پہلے بتا دیا تھا۔ شادی مئی میں ہونا تھی لیکن اب انہوں نے شادی منسوخ کر دی کیونکہ ہم لاکھوں روپے خرچ کر کے ان کی شان و شوکت کا بندوبست نہیں کر سکتے۔"

یہ بھی پڑھیں: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ

مالی صورت حال

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ دولہے کا خاندان بھی مالی طور پر مستحکم نہیں ہے۔ ان کے مطابق دولہے نے فون پر شادی منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور اس گفتگو کی ریکارڈنگ ان کے پاس موجود ہے۔ فون کال میں دولہے نے کہا "ہمیں 600 لوگوں کو کھانا کھلانا ہے، چونکہ آپ نے شام کی تقریب پر اکتفا کیا ہے اور ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں، اس لیے ہم شادی منسوخ کر رہے ہیں۔"

خاندان کا ردعمل

دلہن کے بھائی نے مزید کہا کہ ان کی ماں اور بہن مسلسل رو رہی ہیں اور خاندان قانونی کارروائی سے اس لیے ہچکچا رہا ہے کہ کہیں اس سے لڑکی کی عزت کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے سوال کیا کہ وہ اس معاملے کو پنچایت یا عدالت میں کیسے لے کر جائیں؟

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...