ہمیں بچپن کی باتیں یاد کیوں نہیں رہتیں؟ سائنسی وجہ سامنے آگئی

بچوں کی یادداشت: ایک نئی تحقیق کی روشنی میں

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) کیا آپ کو کبھی ایسا محسوس ہوا ہے کہ آپ کو اپنے بچپن کی کوئی یاد آ رہی ہو؟ جیسے کہ پالنے میں لیٹے ہونے کا احساس یا پہلی سالگرہ کے کیک کا ذائقہ؟ اگر ایسا ہے تو زیادہ تر امکانات ہیں کہ وہ یادیں حقیقی نہ ہوں۔ سائنسدانوں کے مطابق زیادہ تر لوگ اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں کی ذاتی یادوں کو یاد نہیں رکھ پاتے۔

یہ بھی پڑھیں: بابا گرونانک کے جنم کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان

یادداشت کی تشکیل کا عمل

تاہم ایک نئی تحقیق میں ایسے شواہد ملے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ بچے اپنے اردگرد کی دنیا کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ یادداشت بھی تشکیل دینا شروع کر دیتے ہیں، اور یہ عمل اس سے کہیں پہلے شروع ہوتا ہے جتنا پہلے سمجھا جاتا تھا۔ جزیرہ ٹی وی کے مطابق حال ہی میں "سائنس" جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ژیل اور کولمبیا یونیورسٹیوں کے محققین نے معلوم کیا ہے کہ 12 ماہ کے بچے بھی یادداشت محفوظ کرنے کے عمل میں شامل ہو سکتے ہیں، اور یہ عمل دماغ کے اس حصے میں ہوتا ہے جسے ہپوکیمپس کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جب سوچ اور طرزِ حکمرانی ایسا ہو تو پھر اداروں کا زوال پذیر ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں، شاید ایسی باتیں ہم اپنے منصب اور حیثیت کی پہچان سمجھتے ہیں

تحقیق کی تفصیلات

اس مطالعے میں 26 بچوں کے دماغوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں چار سے 25 ماہ کے درمیان تھیں۔ ان بچوں کو مختلف چہروں اور اشیاء کی تصاویر دکھائی گئیں، اور سائنسدانوں نے دماغی سرگرمی کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی سکین استعمال کیا جو شیر خوار بچوں کے لیے موزوں بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آپ سب کو 26ویں آئینی ترمیم مبارک ہو ، بلاول بھٹو زرداری

نتائج

تحقیق میں دیکھا گیا کہ اگر کسی بچے کے ہپوکیمپس نے کسی مخصوص تصویر کو پہلی بار دیکھنے پر زیادہ سرگرمی دکھائی تو جب وہی تصویر ایک نئے عکس کے ساتھ دوبارہ سامنے آتی تو بچہ اس پر زیادہ دیر تک نظر جمائے رکھتا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے اسے پہچان لیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے براہ راست ایک بیدار بچے کے دماغ میں یادداشت بنتے ہوئے دیکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاج کے بعد عمران خان کی رہائی کی تحریک مزید مضبوط ہوگئی: بیرسٹر سیف

یادداشت کی اقسام

سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ یادداشت کی وہ قسم جو مخصوص واقعات اور ان کے سیاق و سباق کو یاد رکھنے میں مدد دیتی ہے، 18 سے 24 ماہ کی عمر کے بعد ہی تشکیل پانا شروع ہوتی ہے۔ مگر اس تحقیق کے نتائج نے ثابت کیا ہے کہ یہ عمل 12 ماہ کی عمر سے پہلے ہی شروع ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: کھارادر میں عمارت کی چھت گرگئی، تمام افراد بحفاظت ریسکیو

بچوں میں محدود یادوں کی تشکیل

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچے دو سے تین ماہ کی عمر میں محدود قسم کی یادیں تشکیل دینا شروع کر دیتے ہیں، جن میں لاشعوری یادیں اور پیٹرن سیکھنے کی صلاحیت شامل ہوتی ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کی نیورل سائنس کی پروفیسر کرسٹینا ماریا البرینی کے مطابق بچپن میں ہپوکیمپس کے یادداشت بنانے کی صلاحیت کی نشوونما ایک "اہم" مرحلہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں کی مقدمات تفصیلات کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

بچپن کی بھول (Infantile Amnesia)

یہ رجحان، جس میں لوگ اپنی ابتدائی زندگی کے تجربات کو یاد نہیں رکھ پاتے، "بچپن کی بھول" کہلاتا ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بچوں کے دماغ اتنے پختہ نہیں ہوتے کہ وہ ایسی یادوں کو محفوظ کر سکیں۔

یادوں کے بھولنے کی وجوہات

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یادوں کو بھول جانا بھی ارتقائی طور پر فائدہ مند ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے دماغ کو عمومی علم حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...