مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات مکمل، تہلکہ خیز انکشاف

مالاکنڈ یونیورسٹی میں ہراسانی کی تحقیقات مکمل
مالاکنڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن) مالاکنڈ یونیورسٹی میں فروری میں ہونے والے مبینہ ہراسانی واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہائبرڈ ماڈل کی قیاس آرائیوں پر شائقین کا احتجاج: پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان
تحقیقات کی رپورٹ
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق انکوائری کمیٹی نے رپورٹ صوبائی حکومت کو بھیج دی جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ ہراسانی واقعے میں ملوث پروفیسر کے خلاف کارروائی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: معروف امریکی اخبار ‘نیو یارک ٹائمز’، کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی صلاحیتوں کا اعتراف
غیراخلاقی ویڈیوز کی حقیقت
ذرائع کے مطابق پروفیسر کے موبائل سے طالبات سے متعلق غیراخلاقی ویڈیوز نہیں ملیں اور طالبات کی چار ہزار نازیبا ویڈیوز کا دعویٰ بھی جھوٹ ثابت ہوا۔ یونیورسٹی میں طالبات اور اساتذہ کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے کا کوئی گینگ نہیں تھا۔ مالاکنڈ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کیلئے چند عناصر نے غیرمتعلقہ پوسٹ شیئر کیں۔ انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ جامعات کی ہراسمنٹ کمیٹیوں کو فعال کرکے شکایات کا ازالہ کیا جائے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کو بدنام کرنے والوں کے خلاف انتظامیہ ایف آئی اے سے رجوع کرے۔
اساتذہ اور طالبات کے لئے ہدایات
انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ اساتذہ اور طالبات اپنے مرتبے کا خیال رکھیں۔ ہراسانی سے متعلق شعور اجاگر کرنے کیلئے تعلیمی اداروں میں سیمینارز کرائے جائیں۔ خیال رہے کہ ہراسانی کے واقعے میں پروفیسر کو مالاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے معطل کر دیا تھا اور لیویز نے گرفتار کیا۔