غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلامی ممالک کے سربراہان کو خط بھیج دیا
خط امیر جماعت اسلامی کا
لاہور(نمایندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھ کر ان کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت کی طرف دلائی ہے اور اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سب سے تعارف ہوا یہ پہلی ملاقات تھی، ہم سب اساتذہ کی بڑی عزت اور قدر کرتے تھے گو ان کے پڑھانے اور سکھانے کے حوالے سے ہمارے تحفظات تھے۔
یوم احتجاج کی تجویز
انھوں نے اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل جمعہ کو عالمی سطح پر یوم احتجاج منانے کی بھی تجویز دی ہے۔ مسلم سربراہان کے نام جاری خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ آپ کو غزہ میں جاری ہولناک انسانی بحران پر گہرے دکھ اور تشویش کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر مسافر بس کو حادثہ، کم از کم 2 مسافر جاں بحق
انسانی بحران کی شدت
تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت عالمی برادری کی فوری اور مشترکہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی، یا کوسوو کے تنازعے جیسے شدید انسانی بحران پیش آئے، تو دنیا نے اہم موڑ پر انسانی وقار اور انصاف کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر قدم اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: 67 برس پہلے جب سگریٹ اور چاکلیٹ نے ٹی بی کی وبا کا مقابلہ کیا
غزہ میں جاری نسلی تشدد
انھوں نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلا تمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: او پی سی پنجاب اور او پی ایف ملکر تارکین وطن کیلئے کام کریںگے، سرمایہ کارکا اعتماد بحال ہو گا
عالمی برادری کی خاموشی
اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹرکیں بحال، پنجاب خوشحال پروگرام کے حوالے سے وزیر تعمیرات و مواصلات نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
پاکستان کی نمائندگی کی اپیل
انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسلم اکثریتی ممالک کی حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے زیر اہتمام فن پاروں کی نمائش
بین الاقوامی تعاون کی اہمیت
جدید ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت جو اسرائیل کو آزادی سے اور غیر متناسب طور پر میسر ہے نے اس تباہی کی شدت کو ماضی کے تمام بحرانوں سے کہیں بڑھا دیا ہے۔ سوشل میڈیا اور براہِ راست نشریات کے ذریعے آج دنیا ان مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 20کروڑ ڈالر قرض کی منطوری دیدی
مختلف ممالک کی حمایت
عالمی سطح پر شعور بے مثال ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اور امن پسند لوگ غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے ملک کے عوام بھی ہمارے درد اور غم میں برابر کے شریک ہیں، جیسا کہ دنیا کے بے شمار دوسرے لوگ بھی۔
یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی کمانڈر نے مئی 2025 کی فضائی جھڑپ میں پاکستان کی ایئر سپیریئرٹی کی تصدیق کر دی
اجلاس کی تشکیل کی درخواست
انھوں نے مسلم سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جو جرات مندانہ اور اخلاقی قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔ ہم آپ سے مؤدبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر مسلم ممالک کے رہنماؤں کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک واضح اور اجتماعی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بی سی سی آئی کے نئے صدر متھن منہاس کی تنخواہ اور مراعات سے متعلق انکشاف
محافظت کا فوری اقدام
اگر دنیا خاموش رہی، تو ہم ایک اور انسانی ناکامی کے باب پر افسوس کرتے رہ جائیں گے بالکل جیسے روانڈا میں ہوا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار پوری دنیا یہ سب براہِ راست دیکھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے بعد لاہور میں غذائی دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام
اجلاس کا مقصد
ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ تمام ریاستی سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کا واحد ایجنڈا غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا ہو۔ تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات بعد میں کیے جا سکتے ہیں، لیکن سب سے پہلے اس خونریزی کا خاتمہ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونا ایک ہزار 500 روپے مہنگا، فی تولہ قیمت 3 لاکھ 54 ہزار 500 روپے ہو گئی
بین الاقوامی اثر و رسوخ کا استعمال
ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کسی نہ کسی سطح پر بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔
20 اپریل کا عالمی احتجاج
مزید برآں ہم یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ جمعہ، 20 اپریل کو سرکاری طور پر "یوم عالمی احتجاج" قرار دیا جائے۔ اس دن کو ریلیوں، جلوسوں، خصوصی دعاؤں، اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی مظاہروں سے منایا جانا چاہیے۔
ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس اتحاد اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے دن کی توثیق کریں.








