غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلامی ممالک کے سربراہان کو خط بھیج دیا
خط امیر جماعت اسلامی کا
لاہور(نمایندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھ کر ان کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت کی طرف دلائی ہے اور اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سالانہ 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، وزیراعظم کا بجلی بلوں میں پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا اعلان
یوم احتجاج کی تجویز
انھوں نے اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل جمعہ کو عالمی سطح پر یوم احتجاج منانے کی بھی تجویز دی ہے۔ مسلم سربراہان کے نام جاری خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ آپ کو غزہ میں جاری ہولناک انسانی بحران پر گہرے دکھ اور تشویش کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سکول میں کس طرح کی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا؟ اداکارہ نورے ذیشان کا حیران کن انکشاف
انسانی بحران کی شدت
تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت عالمی برادری کی فوری اور مشترکہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی، یا کوسوو کے تنازعے جیسے شدید انسانی بحران پیش آئے، تو دنیا نے اہم موڑ پر انسانی وقار اور انصاف کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر قدم اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ کے معاملےپر اصل حکمرانوں نے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے، خواجہ آصف
غزہ میں جاری نسلی تشدد
انھوں نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلا تمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دو دن بعد انڈین اور دوسرے ملکوں کے مندوبین سستے ہوٹل میں شفٹ ہوگئے، کافی پیسے بچائے، بھارتی مندوبین نے تو زیورات تک بنوا لیے۔
عالمی برادری کی خاموشی
اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھائی جان بہت باغ و بہار انسان تھے،پیسے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے ، میں نے انہیں اپنے برخوردار کی سفارش کی۔ کہنے لگے؛”میری فیس“
پاکستان کی نمائندگی کی اپیل
انھوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسلم اکثریتی ممالک کی حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، صدر یواین جنرل اسمبلی
بین الاقوامی تعاون کی اہمیت
جدید ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت جو اسرائیل کو آزادی سے اور غیر متناسب طور پر میسر ہے نے اس تباہی کی شدت کو ماضی کے تمام بحرانوں سے کہیں بڑھا دیا ہے۔ سوشل میڈیا اور براہِ راست نشریات کے ذریعے آج دنیا ان مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاکھوں معصوم لوگوں کی جان بچانے پر پاکستان اور بھارت کی قیادت کو شاباش، ٹرمپ کا دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت بڑھانے کا اعلان
مختلف ممالک کی حمایت
عالمی سطح پر شعور بے مثال ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اور امن پسند لوگ غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے ملک کے عوام بھی ہمارے درد اور غم میں برابر کے شریک ہیں، جیسا کہ دنیا کے بے شمار دوسرے لوگ بھی۔
یہ بھی پڑھیں: £190 Million Reference: Hearing Postponed to October 19 at PTI Lawyer’s Request
اجلاس کی تشکیل کی درخواست
انھوں نے مسلم سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جو جرات مندانہ اور اخلاقی قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔ ہم آپ سے مؤدبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر مسلم ممالک کے رہنماؤں کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک واضح اور اجتماعی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ چیمپئن شپ لیجنڈز لیگ، پاکستان چیمپنز میں شاہد آفریدی کی موجودگی میں ہم میچ نہیں کھیلیں گے، بھارتی کھلاڑی
محافظت کا فوری اقدام
اگر دنیا خاموش رہی، تو ہم ایک اور انسانی ناکامی کے باب پر افسوس کرتے رہ جائیں گے بالکل جیسے روانڈا میں ہوا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار پوری دنیا یہ سب براہِ راست دیکھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 213 ارب روپے کے میونسپل ٹیکس کا معاملہ، رؤف کلاسرا کے بیان پر احسن اقبال کی وضاحت آگئی
اجلاس کا مقصد
ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ تمام ریاستی سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کا واحد ایجنڈا غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا ہو۔ تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات بعد میں کیے جا سکتے ہیں، لیکن سب سے پہلے اس خونریزی کا خاتمہ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اقتدار میں آ کر متنازعہ غیر آئینی ترامیم کا خاتمہ کرے گی: بیرسٹر سیف
بین الاقوامی اثر و رسوخ کا استعمال
ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کسی نہ کسی سطح پر بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔
20 اپریل کا عالمی احتجاج
مزید برآں ہم یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ جمعہ، 20 اپریل کو سرکاری طور پر "یوم عالمی احتجاج" قرار دیا جائے۔ اس دن کو ریلیوں، جلوسوں، خصوصی دعاؤں، اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی مظاہروں سے منایا جانا چاہیے۔
ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس اتحاد اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے دن کی توثیق کریں.








