پاکستان کو بنتے اپنی آنکھوں سے دیکھا، چلڈرن مسلم لیگ بنائی، بَٹ کے رہے گا ہندوستان، بن کے رہے گا پاکستان“کے نعرے لگاتے رہے

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 5
یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں آئینی بنچز کے قیام کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
مصنف احباب کی نظر میں
فرزند ِ پاکستان
محترم رانا امیر احمد خاں کا شمار پاکستان کی ان ممتاز شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستان کو بنتے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کے حامیوں نے چلڈرن مسلم لیگ بنائی تھی۔ رانا صاحب بھی چلڈرن لیگ میں شامل رہے اور "پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ (اور) بَٹ کے رہے گا ہندوستان، بن کے رہے گا پاکستان" کے نعرے لگاتے رہے۔ راہ رانا صاحب نڈر اور بے باک شخصیت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی امریکہ کی مرضی پر منحصر نہیں ہے، مفتاح اسماعیل
رانا صاحب کی خصوصیات
قرآنی اصول کے مطابق دو ٹوک اور سیدھی بات کرتے ہیں۔ ان کی شخصیت پر یہ شعر پوری طرح صادق آتا ہے:
جب بھی کبھی ضمیر کے سودے کی بات ہو
ڈٹ جاؤ تم حسینؑ کے انکار کی طرح
رانا صاحب کا اخلاقی وجود بڑا مضبوط اور مستحکم ہے۔ ان کے بارے میں کوئی اخلاقی اور مالی سکینڈل نہیں ہے۔ وہ سٹیزن کونسل آف پاکستان کے بانی چیئرمین ہیں۔ یہ کونسل قومی امور اور عوامی مسائل کے بارے میں سینکڑوں فکری نشستیں کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے قافلے پر پولیس کی شیلنگ
رانا صاحب کے تجربات
ایک دن میں نے ان کو کونسل کے رکن کی حیثیت سے 2000 روپے فنڈ دیا۔ رانا صاحب نے ایک ہفتے کے اندر دو ہزار روپے کی بنک رسید ارسال کردی جو کونسل کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کروائے گئے تھے۔ یہ میری زندگی کا انوکھا واقعہ تھا۔ اس سے قبل میں نے حساب کتاب میں اس درجے کی شفافیت کا عملی مظاہرہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پولیس سرٹیفکیٹس کی مفت فراہمی بند،بھاری فیسیں عائد
پاکستان کے لیے رانا صاحب کی خدمات
اپنی کتاب میں رانا صاحب نے اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے ہیں ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے سرگرم پرجوش اور پر عزم زندگی گزاری ہے۔ پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر پاکستان کی باگ ڈور رانا صاحب جیسی پاکستان اور عوام دوست شخصیات کے ہاتھ میں ہوتی تو آج پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں شامل ہوتا۔ رانا صاحب قائد اعظم اور علامہ اقبال کے سچے پیروکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے بیشتر علاقوں میں موبائل ڈیٹا پر انٹرنیٹ سروس جزوی معطل
تاریخی مقام
وہ پاکستان کو قائد اور اقبال کے تصور کے مطابق تشکیل دینے کے لیے جدوجہد کرتے رہتے ہیں۔ آنے والا مورخ لاہور کی علمی، فکری اور سیاسی تاریخ لکھے گا تو رانا امیر احمد خان کا نام لاہور کی نامور شخصیات میں شمار کرے گا۔ اس لیے میں نے رانا صاحب کو اپنے اخباری کالم میں "فرزندِ پاکستان" (Son of Pakistan) کا لقب دیا ہے۔
رانا امیر احمد خاں کے شخصی رنگ
میں نے 1980ء میں پیشۂ وکالت اختیار کیا۔ اس زمانے میں عدالتِ عالیہ لاہور شہر تک محدود تھی اور اس نے اپنے بازو بہاولپور، ملتان، راولپنڈی اور اسلام آباد تک نہیں پھیلائے تھے۔ مجھے کچہری میں وکالت کے بجائے عدالتِ عالیہ میں کام کرنے کا شوق تھا لہٰذا میں راولپنڈی کا پوٹھوہاری راجا ہونے کے باوجود لاہور منتقل ہو کر لاہوریا بن گیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔