کس نے پولیس کو اختیار دیا کہ لوگوں کو گنجا کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کریں؟ لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے قصور میں لڑکے لڑکیوں کی گرفتاری کے بعد ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے کیس میں ریمارکس دیے کہ پولیس کو یہ اختیار کس نے دیا کہ لوگوں کو گنجا کر کے ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوان کرکٹر میچ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا

کیس کی سماعت

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، قصور میں لڑکے اور لڑکیوں کی گرفتاری کے بعد ویڈیو وائرل کرنے سے متعلق کیس میں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کرپشن کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا

عدالتی استفسارات

عدالتی حکم پر ڈی پی او قصور عدالت میں پیش ہوئے، جس دوران جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا کہ لوگوں کو گنجا کر کے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہیں؟ پولیس کو یہ اختیار کس قانون نے دیا ہے؟ کیسے کسی بندے کو پکڑ کر گنجا کرکے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کی ایئرلائن نے لبنان حملوں کے بعد پیجرز اور واکی ٹاکیز پر پابندی لگائی

قانون کی پاسداری

جسٹس علی ضیا باجوہ نے پوچھا کہ اس ملک میں کوئی قانون رہ گیا ہے یا نہیں؟ ویڈیو میں بھارتی فلم کا کلپ مکس کرکے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا پیج پر اپ لوڈ کیا گیا۔ عدالت نے ڈی آئی جی کو کل پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی واقعے کی رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: رجب بٹ کو گرفتار کرانے والا مخبر کون تھا؟ قریبی دوست نے بتا دیا

پولیس کی وضاحت

ڈی پی او نے عدالت کو بتایا کہ جس نے ویڈیو بنائی اس کو معطل کر دیا گیا ہے اور جن لوگوں نے ویڈیو وائرل کی ان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔ ایس ایچ او کو بھی نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس بغیر کارروائی کے ختم، کل دوبارہ ہوگا

عدالت کے احکامات

جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ عدالت کسی بھی قسم کے غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے گی، کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں مگر اس کے عمل کو پبلک کیوں کریں؟

یہ بھی پڑھیں: دلجیت کے کنسرٹ میں دپیکا کی سرپرائز انٹری نے میلہ لوٹ لیا

عدلیہ کی تشویش

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر نے ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی تھی، تفتیشی افسر نے ملزموں کو مقدمہ میں سہولت دی۔ عدالت نے کہا کہ کیسی سہولت دی؟ کسی مذہب یا معاشرے میں ایسے عمل کی اجازت نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: چاہت فتح علی خان نے اپنا موازنہ ایک مشہور اداکارہ سے کردیا

غیر اخلاقی سرگرمیوں کا معاملہ

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا کہنا تھاکہ فارم ہاو¿س پر غیر اخلاقی سرگرمیوں اور پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے، جس پر عدالت نے کہاکہ ایسے کام کی کوئی اجازت نہیں، اور پولیس کو اس پر کارروائی کرنی چاہئے مگر ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کی اجازت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا وکلاء کے مسائل حل کرنے کا مشن/ ساڑھے چار کروڑ روپے کی گرانٹس تقسیم

عدالت کی مزید ہدایت

ڈی پی او نے بتایا کہ فارم ہاو¿س کا مالک فرار ہو گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ فارم ہاو¿س کے مالک کو فرار نہیں ہونا چاہئے تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی پیش ہوں گے اور وضاحت کریں گے کہ دنیا میں کسی زیر حراست ملزم کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود ہے؟

توہین عدالت کا نوٹس

لاہور ہائی کورٹ نے قصور پولیس کے تفتیشی افسر صادق، کانسٹیبل اور ایس ایچ او کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کیوں نہ پولیس والوں کو 6 ماہ کیلئے جیل بھیج دیا جائے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...