آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی
سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر نے یورپ سے مذاکرات میں ایران پر شرائط عائد کرنے کا اشارہ دیدیا
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔ اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ کی تیاریاں، چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز پر حکومت نے فیصلہ سنا دیا
وکیل کے دلائل
دلائل کے آغاز میں وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دوں گا۔ اس پر جسٹس علی مظہر نے کہا کہ ججز کا ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عورت کی جان اتنی سستی ہے کہ کسی بات پر رضامندی ظاہر نہ کرنے پر موت کے گھاٹ اتار دی جائےگی؟ فواد چوہدری کی اہلیہ نے سوال اٹھا دیا
ججز کا ٹرانسفر
جسٹس علی مظہر نے وضاحت کی کہ ایک جج کا ٹرانسفر 4 درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے۔ جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے، اس کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے، اس کے چیف جسٹس سے رضامندی لی جاتی ہے۔ بعد میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر مملکت ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: ووٹنگ کا عمل جاری، بعض مقامات پر قطاریں اور کچھ جگہوں پر انتظار
انصاف کی بنیاد
جسٹس علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں پر ہے - یعنی ٹرانسفر اور سنیارٹی؛ جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ جب ججز کی اسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے نئے جج کیوں نہیں تعینات کئے گئے؟
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چوہدری نثار سے ملاقات
عدالت کا فیصلہ
آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اس کے علاوہ ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کی گئی۔
نوٹسز اور سماعت کی تاریخ
بعد ازاں عدالت نے 5 ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین، جسٹس محمد آصف اور جوڈیشل کمیشن سمیت اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔








