اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر

مذاکرات کے امکانات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے اور اگر رابطہ بحال ہو اور ایک دن بھی مذاکرات ہوں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی کے 44 سکولوں میں بم کی اطلاع، افراتفری پھیل گئی
سیاسی مسائل کا حل
سماء ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈنا ضروری ہے اور پارٹی نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں لیکن کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل ایران پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے، امریکی میڈیا کا دعویٰ
پی ٹی آئی کی کوششیں
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کئی بار بردباری کا مظاہرہ کیا، نشان چھینے جانے اور مینڈیٹ چوری ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے بارہا مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی اسلام آباد احتجاج اور آپریشن پر رد عمل جاری کر دیا
کمیٹی کی ناکامی
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے شبلی فراز، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب کو مذاکرات کا اختیار دیا جبکہ محمود اچکزئی کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے بات چلا نے کی ہدایت کی لیکن 26 نومبر کے بعد بنائی گئی کمیٹی بھی کوئی حل نہ نکال سکی۔
یہ بھی پڑھیں: صرف 34 دنوں میں عوامی شکایات کا ازالہ ممکن بنا رہے ہیں : وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ کا ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس سے خطاب
جمہوریت کے لیے مذاکرات
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی مضبوطی کے لیے بات چیت کے خواہشمند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2024 سے اب تک کتنے ہزار پاکستانیوں کو بیرون ملک سے نکال دیا گیا؟ بڑا انکشاف
رابطہ کی صورت حال
انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر بات چیت ہونی چاہیے لیکن فی الحال کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہو رہی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر سے قبل اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ضرور ہوا تھا لیکن پریکٹیکلی مذاکرات شروع نہ ہو سکے، اگر رابطہ جاری رہتا تو دو سے تین ماہ میں کوئی حل نکل سکتا تھا۔
آخری ملاقات
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے آخری ملاقات امن و امان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔