کالا باغ ڈیم پر آصف زرداری کو کیا ڈیل آفر کی گئی تھی اور چھ نہروں کے معاملے کا کیا بنے گا؟ حامد میر نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا

حامد میر کا تجزیہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی حامد میر نے دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کے منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے ایشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی، لیکن پیپلز پارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سال کے دوران پروازوں سے پرندے ٹکرانے کے 102 واقعات رپورٹ
تاریخی پس منظر
نجی ٹی وی کے پروگرام میں حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ایک تاریخی حقیقت بتانے جا رہا ہوں جس کا میں خود عینی شاہد ہوں کہ 2004 میں آصف علی زرداری جب اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید تھے تو ان کے ساتھ باقاعدہ طور پر اسی طریقے سے ڈیل کی گئی تھی جس طرح آج کل عمران خان کے ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے کچھ لوگ جیل میں ملتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہینوں نے 5 جہاز گرادیئے، اب سوگ میں بھارت کو پائلٹ نہیں مل رہے۔
آصف علی زرداری کی صورتحال
حامد میر نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح جب زرداری صاحب کے ساتھ بھی ان کی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں نے ڈیل کرنے کی کوشش کی اور پھر اس وقت کے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی اہلچام جمیل بھی اس میں شامل ہوگئے۔ زرداری کو یہ ایک ڈیل دی گئی کہ اگر پیپلز پارٹی کالا باغ ڈیم کی حمایت کرے تو انہیں نہ صرف رہا کردیا جائے گا بلکہ حکومت میں بھی لے آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت پہلے تفتیش اور پھر الزام تراشی کرے: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
پارٹی کی اندرونی مشاورت
حامد میر نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت آصف علی زرداری نے پارٹی کے ساتھیوں کے ذریعے بے نظیر بھٹو کے ساتھ صلاح مشورہ کیا تو یہ طے پایا کہ ہم یہ رسک نہیں لے سکتے، کیونکہ تین صوبوں کی اسمبلیاں کالا باغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کر چکی تھیں تو ہم یہ کام یعنی حمایت نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈنگ کوچ پاکستان کرکٹ ٹیم محمد مسرور ذمہ داریوں سے الگ ہو گئے
پیپلز پارٹی کی بقا کا مسئلہ
سینئر صحافی نے چھ نئی نہروں کے معاملے کے پیش نظر اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے ایشو پر اسٹیبلشمنٹ نے پیپلز پارٹی کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پیپلز پارٹی نے انکار کردیا۔ حامد میر کے بقول چھ نئی نہروں کا ایشو بھی کالا باغ ڈیم کی طرح پیپلز پارٹی کے لیے بقا کا مسئلہ ہے۔
بلاول بھٹو کا فیصلہ
حامد میر کے مطابق یہ فیصلہ بلاول بھٹو نے کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے ایشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ یہ پیپلز پارٹی کے لیے ایک اہم موقع ہے اور عوام کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔