پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری، اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں، افغان قونصل جنرل
افغان قونصل جنرل کا بیان
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان میں اب اسلامی حکومت قائم ہے، جس کے نتیجے میں فضا بن گئی ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جا سکیں۔ محب اللہ شاکر نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران یہ بات کہی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کے نام کا اعلان کر دیا
عید کے موقع پر طالبان رہنما سے ملاقات
انہوں نے عید کے دوسرے روز افغانستان کے سفر کے دوران طالبان کے سربراہ سے افغان مہاجرین کے مسئلے پر گفتگو کی۔ افغان مہاجرین کی مدد کے لئے افغانستان میں خاص کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے ایک اور بڑا سیلابی ریلہ چھوڑ دیا، ذرائع پنجاب حکومت
طورخم بارڈر پر کیمپ کی تشکیل
انہوں نے بتایا کہ طورخم بارڈر کے اُس پار افغانستان میں کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں وطن واپسی کے خواہشمند مہاجرین کو تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ افغان قونصل جنرل نے کہا کہ مہاجرین نے اسلام کی خاطر پاکستان ہجرت کی اور انہوں نے یہاں 40 سال گزارے۔
یہ بھی پڑھیں: جامعہ پنجاب اور حکومتِ پنجاب کے اشتراک سے انتہا پسندی کے تدارک پر اہم اجلاس
افغان مہاجرین کے لئے معاشی مواقع
محب اللہ شاکر نے واضح کیا کہافغانستان میں اب امن قائم ہے اور مہاجرین کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے سمیت آرام سے زندگی گزارنے کے مواقع میسر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تھینک یو اور تھینکس میں کیا فرق ہے؟ کون سا استعمال کرنا چاہیے؟
تشویش کی کوئی ضرورت نہیں
ان کا کہنا تھا کہ افغانوں کو اب کسی قسم کی تشویش نہیں ہونی چاہیے کیونکہ وہاں ان کے لئے تمام سہولیات موجود ہیں۔ کنڑ میں کاروباری افراد کو زمینیں دی جارہی ہیں اور کاروبار کے لئے ماحول سازگار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گرل فرینڈ کی قابل اعتراض ویڈیوز کے بدلے بھتہ وصول کرنیوالا نوجوان پکڑا گیا
پاکستان میں مہاجرین کی زندگی
افغان قونصل جنرل نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سرزمین پر مہاجرین نے آزادانہ زندگی بسر کی اور انہیں کسی قسم کی شکایت نہیں ہے۔
تعلیم اور ترقی کے مواقع
محب اللہ شاکر نے یہ بات بھی کی کہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی پابندی نہیں ہے، اور وہاں ایسی خواتین بھی موجود ہیں جو پاسپورٹ دفاتر میں کام کرتی ہیں۔ افغانستان کی ترقی کے لئے اچھے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور وہاں ایسے امیر لوگ بھی ہیں جو اپنے افغان بھائیوں کی مدد کررہے ہیں۔








