امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانےپر چین کا رد عمل

چین کا امریکہ کی تجارتی جنگ پر ردعمل
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانے کے دعوے کے جواب میں چین نے امریکہ پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی۔ چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے، جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے شہریوں کو جھیلنے کی مشکلات، امریکی صدر جوبائیڈن
چینی وزارتِ خارجہ کا مؤقف
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیان نے پریس کانفرنس میں امریکہ کے تازہ دعوؤں اور تجارتی جنگ کے حوالے سے بھرپور موقف پیش کیا۔ امریکی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک نئے فیکٹ شیٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین اب اپنی انتقامی کارروائیوں کے باعث امریکہ کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر 245 فیصد تک ٹیرف کا سامنا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عثمان ڈار کے بیرون ملک جانے کا معاملہ ،ڈی جی ایف آئی اے اور امیگریشن کو توہین عدالت کا نوٹس
چین کا جواب اور مذاکرات کی پیشکش
اس حوالے سے پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ چین کا ردعمل کیا ہوگا، جس پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ آپ یہ نمبر لے کر امریکی فریق سے جواب لیں۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے واضح کیا کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی، اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
چین کی جنگ کی حکمت عملی
لِن جیان کا کہنا تھا کہ چین کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ ٹیرف یا تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ چین ایسی جنگ لڑنے کا خواہاں نہیں، لیکن وہ اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔ اگر امریکہ واقعی اس تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تو اسے انتہائی دباؤ، دھمکیوں اور بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرنا ہوگی اور برابری، احترام اور باہمی مفادات کی بنیاد پر چین سے بات چیت کرنی چاہیے۔