والدین نے سماجی عشق دیکھا تو ازدواجی عشق میں گرفتار کروا دیا، وکالت کا پیشہ اختیار کرنا چاہتے تھے لیکن بیگم کالے کوٹ کے درمیان حائل ہو گئیں

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 10
اللہ کرے زورِ کلام اور زیادہ
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سینما اور فنون میں نمایاں خدمات انجام دینے پر پاکستانی فلمی فنکاروں ہمایوں سعید اور ماہرہ خان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد
تعلیم کی ابتدا
1958ء میں رانا امیر نے گورنمنٹ ہائی سکول جڑانوالہ سے میٹرک کا امتحان امتیازی حیثیت میں پاس کیا اور پھر اپنی تعلیمی جڑیں لاہور تک پھیلا دیں۔ 1963ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے اکنامکس کے لیے داخلہ لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی دور میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کیلئے 310 گاڑیوں کی خلاف ضابطہ خریداری کا انکشاف
سماجی خدمات کا آغاز
لاہور میں قیام کے دوران سماجی خدمات کا شوق فزوں تر ہو گیا۔ ان کی ملاقاتیں تحریکِ پاکستان کے رہنماؤں سے ہوئیں، جیسے سید قاسم رضوی، حکیم آفتاب قرشی، پروفیسر حمید احمد خاں، اور دیگر۔ رانا صاحب پاکستان یوتھ موومنٹ میں شامل ہو گئے۔ والدین نے ان کا سماجی عشق دیکھا تو انہیں ازدواجی عشق میں بھی گرفتار کروا دیا۔ 1970ء میں ان کی شادی ہوئی، جس کے نتیجہ میں بچے بھی ہونے لگے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے آسٹریلوی ہم منصب کی ملاقات، دفاع اور سیکیورٹی میں تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق
محکمہ فیملی پلاننگ میں خدمات
سماجی مسائل سے آگاہی نے رانا صاحب کو یہ ادراک عطا کیا کہ معاشی مشکلات کی ایک وجہ آبادی میں اضافہ بھی ہے۔ 1971ء میں محکمہ فیملی پلاننگ ملتان میں ڈسٹرکٹ سٹاف آفیسر کے طور پر خدمات سرانجام دینے لگے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی زیرصدارت ایف بی آر اصلاحات پر جائزہ اجلاس، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کیلئے کمپنیوں کو شامل کرنے کی ہدایت
وکالت کا شوق
رانا صاحب کے دل میں قانون دان بننے کا شوق بھی کروٹیں لیتا رہا۔ انہوں نے ملازمت کے ساتھ ملتان کے گیلانی لاء کالج میں داخلہ لیا اور 1972ء میں وکالت کے امتحان میں کامیابی حاصل کر لی۔ مگر ان کی بیگم صاحبہ وکیل کے بجائے افسر کے روپ میں دیکھنا چاہتی تھیں۔ 1989ء میں رانا صاحب نے وکالت کا پیشہ اختیار کر لیا۔ 1991ء میں ہائی کورٹ اور 2004ء میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر زرداری کو علاج کے لیے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟ فرحت اللہ بابر کی کتاب میں انکشافات
بیرون ملک سفر
جون 2009ء میں کان پور بار ایسوسی ایشن کی 114 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے رانا صاحب کی قیادت میں ایک وفد بھارت گیا۔ وہاں گنگا صفائی مہم میں شرکت کا اعلان کیا۔ اس تجربے کے دوران آنے والے واقعات نے رانا صاحب کی سماجی بہبود کی لگن کو مزید اجاگر کیا۔
نتیجہ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔