امریکی عہدیدار کا افغانستان میں چھوڑے ہوئے امریکی اسلحے کے پاکستان کے خلاف استعمال پر اظہار تشویش
افغانستان میں امریکی اسلحے کا مسئلہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن نے افغانستان میں چھوڑے ہوئے امریکی اسلحے کا پاکستان کے خلاف استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ انخلا کے وقت اسلحہ ساتھ نہیں لے جانا سنگین فوجی کوتاہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق امریکی صدر جوبائیڈن میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص
اسلحے کا غلط استعمال
امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن بیری رچرڈ ڈوناڈیونے کہا ہے کہ امریکی اسلحہ افغانستان میں چھوڑنا غلط فیصلہ تھا۔ یہ اسلحہ بلیک مارکیٹ میں جانے پر تشویش ہے اور دہشت گرد یہ اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے کردار ادا کر سکتا ہے اور افغان حکومت سے بات چیت اور یقین دہانیاں بھی حاصل کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: پیسے دیتے جائیں اور کاروبار کرتے جائیں “میں رشوت نہیں دے سکا میرا کاروبار بند ہوگیا” ریڑھی والے کی بد دعائیں۔۔۔
ٹی وی انٹرویو میں گفتگو
بیری رچرڈ ڈوناڈیونے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال بند ہونا چاہیے۔ افغان طالبان امریکا کے رہ جانے والے اسلحہ کی فروخت پر قابو پائیں۔
یہ بھی پڑھیں: دریائی گھوڑے کی ٹرمپ کی فتح بارے پیشگوئی سچ ثابت ہوگئی
دہشت گردی اور اسلحہ
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد جدید اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ یہ اسلحہ غیرضروری افراد کے ہاتھ لگے۔ امریکی اسلحہ افغانستان میں چھوڑنا ایک غلط فیصلہ تھا، تاہم ٹرمپ حکومت اس بارے میں بہتر فیصلہ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے طلال چوہدری کو نوٹس جاری کر دیا
سیکیورٹی خدشات
بیری رچرڈ ڈوناڈیو نے کہا کہ طالبان کو امریکی حکومت کے فیصلے سنجیدگی سے لینا ہوں گے، امریکی اسلحے کے بلیک مارکیٹ میں جانے پر تشویش ہے، بہت سے سوالات ابھی جواب کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 12 سے 16 اکتوبر تک شادی ہالز، کیفے، ریسٹورنٹ اور سنوکر کلب بند کرنے کا حکم
پالیسی سازوں کی تشویش
انہوں نے کہا کہ امریکا میں پالیسی سازوں کو تشویش ہے کہ افغانستان میں اسلحہ کیسے رہ گیا؟ امریکی اسلحہ افغان پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو خطے اور پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے تحفظ کے لیے دیا گیا تھا لیکن انخلا کے وقت اسلحہ ساتھ نہ لے جانا ایک سنگین فوجی کوتاہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف 2روزہ سرکاری دورے پر بیلاروس روانہ
صدر ٹرمپ کی پالیسیاں
امریکی سیکرٹ سروس کے سابق رکن نے کہا کہ صدر ٹرمپ علاقے کی ترقی کے لیے پرعزم ہیں، ان کی پالیسیاں پاکستان کے مفاد میں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک مطلوب دہشت گرد کی حوالگی پر پاکستان کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ایک اور نائن الیون کی متحمل نہیں ہوسکتی، افغانستان ہو یا امریکا، برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں۔
پاکستان کا کردار
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اچھا کام کر رہا ہے، پاکستان بہت سے معاملات میں امریکا کی مدد بھی کر رہا ہے۔ امن کے لیے پاکستان خطے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، پاکستان افغان رجیم سے بات چیت اور امن کے لیے یقین دہانیاں لے سکتا ہے، دونوں ممالک مل کر دہشت گردی سمیت دیگر برائیوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔








