باب وولمر سے کئی کھلاڑیوں کی لڑائیاں ہوئیں لیکن ان کرکٹرز کو کبھی ٹیم سے نہیں نکالا: کامران اکمل

کامران اکمل کا باب وولمر کی یادیں تازہ کرنا
لاہور(آئی این پی) پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے قومی ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر کی یادیں تازہ کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپ پہلے جواب جمع کرائیں، سندھ ہائیکورٹ کا26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر ڈپٹی اٹارن جنرل کو 3ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم
باب وولمر کی موت کا اثر
ایک انٹرویو میں کامران اکمل نے باب وولمر کی موت کو پاکستان سمیت دنیائے کرکٹ کا بہت بڑا نقصان قرار دیا۔ سابق کرکٹر نے سال 2007 کو کیریئر کا بدترین سال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال کے بارے میں بات کرنا انتہائی مشکل ہے۔ ہماری ٹیم ورلڈکپ سپر ایٹ سے باہر ہوگئی تھی پھر اس سال پہلی مرتبہ کھیلنے والی آئرلینڈ کی ٹیم سے بھی ہمیں شکست ہوئی تھی۔ شاہد آفریدی پر بھی 2 میچز کے لیے پابندی عائد تھی، عبدالرزاق ان فٹ تھے جب کہ شعیب کو انجری کے سبب ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں وائرل انفیکشن کے کیسز ممکنہ کورونا وائرس قرار
2007 کی مشکلات
کامران اکمل نے کہا کہ یہ ساری چیزیں اس سال پاکستان کے ساتھ چل رہی تھیں۔ پھر 3 سال کی محنت تھی، انضمام کپتان تھے اور ٹیم بہت زبردست بنی ہوئی تھی۔ کھیل میں ہار جیت تو ہوتی ہی ہے لیکن باب کا جانا ہمارے لیے صدمے سے کم نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جلاؤ گھیراؤ کیس: عظمیٰ خان اور علیمہ خان کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
باب وولمر کی خصوصیات
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال ان جیسا کوچ کرکٹ کی تاریخ میں دوبارہ کبھی آیا ہو اور نہ آئے گا۔ جتنا وہ سمجھدار تھے، لڑکوں کو لے کر چلتے تھے۔ ان کے ساتھ کھلاڑیوں کی بہت لڑائیاں بھی ہوئیں لیکن ان کرکٹرز کو کبھی ٹیم سے سائیڈ لائن نہیں کیا گیا۔ باب نے ان کرکٹرز سے کام لیا، یہ ہے اچھے کوچ کی نشانی۔
بدقسمتی کا واقعہ
کامران اکمل نے بتایا کہ کوئی خاص بات نہیں بس میچ کے دوران 'بدقسمتی' بولا تھا، انہوں نے اور ہمیں ہمت دی۔ اس کے بعد وہ ہوٹل کے کمرے میں چلے گئے۔ اگلے دن میں اور حفیظ سوئمنگ پول کے قریب بیٹھے تھے کہ ہمیں کسی نے آکر بتایا آپ کے کوچ کا انتقال ہوگیا ہے، جس پر ہمیں یقین ہی نہیں آیا اور ہم نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے؟