کولمبیا میں خوفناک بیماری نے پھیلنا شروع کر دیا، درجنوں افراد ہلاک

نیویارک: کولمبیا میں یلوفیور کے بڑھتے کیسز
کولمبیا میں یلوفیور میں مبتلا درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں سموگ: پنجاب حکومت کا ‘گرین لاک ڈاؤن’ اور بھارت سے ماحولیاتی سفارتکاری کا منصوبہ
موتوں اور صحت کی صورتحال
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کولمبیا میں یلوفیور کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اب تک 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور متعدد افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ صحت کی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جو بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، آرمی چیف کا نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی اجلاس سے خطاب
یلوفیور کی وجوہات
یلوفیور مچھروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہونے والے وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کی روک تھام ویکسین سے ممکن ہے۔ حکومت نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسٹر ویک اینڈ سے پہلے ویکسین لگوائیں کیونکہ ایستر کے ویک اینڈ پر لوگ گرم علاقوں کا سفر کرتے ہیں جہاں بیماری پھیلانے والے مچھر زیادہ ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کھچی کینال پنجاب سے بلوچستان تک ترقی اور خوشحالی کا سفر ہے:وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا تقریب سے خطاب
وزیر صحت کا بیان
وزیر صحت نے صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں یلوفیور کے 74 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ مفت فراہم کردہ ویکسین لگوانے میں تاخیر نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی بارڈر سائیڈ پر بڑی تعداد میں فوجی موؤمنٹ کی اطلاعات، بھارت نے مزید 12 ٹارگٹ سیٹ کر لیے لیکن ہم ۔ ۔ ۔” شہری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے خبردار کردیا
ڈبلیو ایچ او کی معلومات
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر لوگ انفیکشن کے پہلے مرحلے کے بعد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ اس میں عام طور پر بخار، پٹھوں اور کمر میں درد، سردرد، کانپنا، بھوک نہ لگنا اور متلی یا الٹی شامل ہیں۔
دوسرے مرحلے کے خطرات
ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ تقریباً 15 فیصد لوگوں کو اس بخار کے دوسرے مرحلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس میں تیز بخار، یرقان، خون بہنا اور گردے کی خرابی شامل ہے۔ جن مریضوں کی صحت زیادہ بگڑ جاتی ہے، وہ 10 سے 14 دن میں موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔