لاہور ہائیکورٹ نے تھانوں میں ملزمان کے انٹرویوز پر پابندی لگا دی

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے تھانوں میں ملزمان کے انٹرویوز پر پابندی لگا دی۔

یہ بھی پڑھیں: آر ایل کے گروپ آئی ٹی ایف ماسٹرز چیمپئن شپ 2024 کا افتتاح

کیس کی سماعت

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق قصور میں مبینہ ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کی۔ عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز اور ڈی آئی جی سکیورٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کو فارغ کرنے کا فیصلہ

عدالتی ریمارکس

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق انڈر کسٹڈی ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا، آج کے بعد اگر کسی تھانیدار نے اس طرح کا انٹرویو میڈیا کو کرایا تو متعلقہ ایس پی ذمہ دار ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: والدین علیحدگی کے باوجود دوست تھے، وفات سے قبل والد ہی والدہ کو ہسپتال لیکرگئے: بیٹی نور جہاں

ملزمان کی عزت کا خیال

عدالت نے مزید کہا کہ اگر کسی تھانے میں کسی کو گنجا کیا گیا، ایکسپوز کیا گیا یا ملزمان کی تذلیل کی گئی تو متعلقہ پولیس آفیسر کے پورٹ فولیو میں لکھا جائے گا کہ اس نے کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماپوسا کی یلغار اور پاکستان کا کلین سویپ سے ایک قدم پیچھے ہانپنا

انٹرویوز کا طریقہ کار

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے مزید کہا کہ لوگوں کی ٹنڈیں کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی، یہ قانون کے منافی ہے۔ پری میچور اس طرح کی ویڈیو جاری ہونے سے ملزم اور مدعی دونوں کا کیس خراب ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لیڈرشپ نے مایوس کیا، تحقیقات ہونی چاہئیں ڈی چوک کو ہی کیوں جانے کیلئے چنا گیا، شوکت یوسفزئی

مفاہمتی اجلاس

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سینئر صحافی اور کورٹ رپورٹرز کے صدر محمد اشفاق کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا تھا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے اشفاق سے سوال کیا کہ یہ ملزمان کے انٹرویو کیسے ہوتے ہیں؟ محمد اشفاق نے جواب دیا کہ یہ انٹرویوز پولیس ہی کرواتی ہے اور زیادہ تر یوٹیوب چینلز ایسے انٹرویوز کرتے ہیں جبکہ کچھ چینلز کے علاوہ مین سٹریم میڈیا ایسے انٹرویوز نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں: عوام نے خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والے نوجوان سے عشق کا بھوت اُتار دیا

آئینی حقوق کی پاسداری

ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آئین کا آرٹیکل 14 شہریوں کے تحفظ کی بات کرتا ہے۔ جس پر جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیے کہ شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اس درخواست کے دائر ہونے سے پہلے ہی مریم نواز نے قصور واقعہ کا نوٹس لے لیا تھا اور واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ کیسا برتاؤ ہوتا تھا، ان کی نظر میں ہم ملیچھ تھے، آج بھی ہیں، بڑی مایوسی ہوتی ہے کہ ہم نے پاکستان کو کیا بنا دیا۔

انکوائری رپورٹ

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سوال کیا کہ رپورٹ کے نتائج کیا ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ ایس ایچ او اور دو کانسٹیبل اس سارے معاملے میں قصوروار پائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اگلا پڑاؤ اسوان ڈیم تھا جس پر مصری بہت فخر کرتے ہیں اور ہر ایک کے سامنے اس کا تذکرہ کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں، یہ ڈیم جون 1970ء میں مکمل ہوا

پولیس کی گائیڈ لائنز

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ پولیس کی سوشل میڈیا پالیسی کو سپروائز کریں اور اس حوالے سے پولیس کو گائیڈ لائنز دیں۔ عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کو بھی میڈیا کو انٹرویو دینے سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہیرو نعمان علی نے انگلینڈ کیخلاف کامیابی کے بعد اپنے بارے میں حیران کن انکشاف کر دیا

پراسیکیوشن کے کیس کی خرابی

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیے کہ کوئی خاتون کیمرہ اٹھا کر پولیس اسٹیشن چلی جاتی ہے، اس کے تھب نیل ایسے ہوتے ہیں کہ انسان فیملی کے ساتھ بیٹھ کر وہ کانٹینٹ نہیں دیکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا رویہ اور انٹرویوز پراسیکیوشن کے کیس کو خراب کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس افتخار چودھری ہر مسئلہ پر ازخود نوٹس لے لیتے، لیکن شوگر مل مالکان نے ججوں کو مسخر کر لیا، اصل مسئلہ کی سمجھ ہی آنے نہیں دی

ویڈیو بنانے کا معاملہ

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سب سے پہلے اس طرح کے انٹرویوز اور ویڈیوز کا نقصان پراسیکیوشن کو ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب سامان 10 دن میں پہنچتا ہے: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سمندری راہداری کی بحالی کیسے ہوئی؟

قانون سازی کی ضرورت

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ ہم ایڈووکیٹ جنرل آفس، پراسیکیوٹر جنرل آفس اور پولیس مل کر قانون سازی کے لیے تیار ہیں۔

آخری سماعت

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے عدالت کو بتایا کہ پی ایس او اور دو اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی سوشل میڈیا پالیسی عدالت میں جمع کروائیں۔ مزید سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...