لاہور ہائیکورٹ نے تھانوں میں ملزمان کے انٹرویوز پر پابندی لگا دی

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے تھانوں میں ملزمان کے انٹرویوز پر پابندی لگا دی۔

یہ بھی پڑھیں: وریندر سہواگ نے امپائرز کو رشوت دینے کا انکشاف کر کے کرکٹ حلقوں میں نیا پنڈورا باکس کھول دیا

کیس کی سماعت

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق قصور میں مبینہ ڈانس پارٹی سے گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کی۔ عدالتی حکم پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز اور ڈی آئی جی سکیورٹی عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس نے خاتون کا نوٹوں سے بھرا ہوا چوری شدہ بیگ تلاش کرلیا،ملزمہ گرفتار

عدالتی ریمارکس

عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق انڈر کسٹڈی ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا، آج کے بعد اگر کسی تھانیدار نے اس طرح کا انٹرویو میڈیا کو کرایا تو متعلقہ ایس پی ذمہ دار ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 ماہ میں 600 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس مقدمات نمٹا دیے

ملزمان کی عزت کا خیال

عدالت نے مزید کہا کہ اگر کسی تھانے میں کسی کو گنجا کیا گیا، ایکسپوز کیا گیا یا ملزمان کی تذلیل کی گئی تو متعلقہ پولیس آفیسر کے پورٹ فولیو میں لکھا جائے گا کہ اس نے کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈمپرز حادثات: گاڑیاں جلانے والے افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، وزیر داخلہ سندھ

انٹرویوز کا طریقہ کار

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے مزید کہا کہ لوگوں کی ٹنڈیں کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی، یہ قانون کے منافی ہے۔ پری میچور اس طرح کی ویڈیو جاری ہونے سے ملزم اور مدعی دونوں کا کیس خراب ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا کوئی لیڈر لاہور میں نظر نہیں آیا، عالیہ حمزہ کی آڈیو لیک ہوئی

مفاہمتی اجلاس

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سینئر صحافی اور کورٹ رپورٹرز کے صدر محمد اشفاق کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا تھا۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے اشفاق سے سوال کیا کہ یہ ملزمان کے انٹرویو کیسے ہوتے ہیں؟ محمد اشفاق نے جواب دیا کہ یہ انٹرویوز پولیس ہی کرواتی ہے اور زیادہ تر یوٹیوب چینلز ایسے انٹرویوز کرتے ہیں جبکہ کچھ چینلز کے علاوہ مین سٹریم میڈیا ایسے انٹرویوز نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھینس چوری کے معاملے پر جھگڑا، تین افراد قتل

آئینی حقوق کی پاسداری

ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آئین کا آرٹیکل 14 شہریوں کے تحفظ کی بات کرتا ہے۔ جس پر جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیے کہ شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اس درخواست کے دائر ہونے سے پہلے ہی مریم نواز نے قصور واقعہ کا نوٹس لے لیا تھا اور واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سفاک شخص کا اپنی 2 کم عمر سوتیلی بیٹیوں پر بدترین تشدد

انکوائری رپورٹ

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سوال کیا کہ رپورٹ کے نتائج کیا ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ ایس ایچ او اور دو کانسٹیبل اس سارے معاملے میں قصوروار پائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وادیٔ بولان کی سرنگیں دنیا بھر میں مشہور اورحیران کر دینے والی ہیں،جناتی قسم کا کوئی پہاڑ یکدم سامنے آن کھڑا ہوتا، جس سے منہ پھیرنا مشکل ہو جاتا

پولیس کی گائیڈ لائنز

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ پولیس کی سوشل میڈیا پالیسی کو سپروائز کریں اور اس حوالے سے پولیس کو گائیڈ لائنز دیں۔ عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کو بھی میڈیا کو انٹرویو دینے سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: راشد لطیف خان یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس کانفرنس 2025 کا انعقاد، ممتاز اداروں کی شرکت

پراسیکیوشن کے کیس کی خرابی

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیے کہ کوئی خاتون کیمرہ اٹھا کر پولیس اسٹیشن چلی جاتی ہے، اس کے تھب نیل ایسے ہوتے ہیں کہ انسان فیملی کے ساتھ بیٹھ کر وہ کانٹینٹ نہیں دیکھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا رویہ اور انٹرویوز پراسیکیوشن کے کیس کو خراب کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابا صدیقی کے قتل اور ممبئی انڈر ورلڈ: لارنس بشنوئی گینگ سے منسلک گرفتار ملزمان کی تفصیلات کیا ہیں؟

ویڈیو بنانے کا معاملہ

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سب سے پہلے اس طرح کے انٹرویوز اور ویڈیوز کا نقصان پراسیکیوشن کو ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون سیزن: بجلی کی بلا تعطل فراہمی کیلئے مانیٹرنگ جاری، ٹیموں کو فیلڈ میں رہنے کا حکم

قانون سازی کی ضرورت

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ ہم ایڈووکیٹ جنرل آفس، پراسیکیوٹر جنرل آفس اور پولیس مل کر قانون سازی کے لیے تیار ہیں۔

آخری سماعت

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ نے عدالت کو بتایا کہ پی ایس او اور دو اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر اپنی سوشل میڈیا پالیسی عدالت میں جمع کروائیں۔ مزید سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...