علی ترین کے بعد “پی ایس ایل ماڈل” پر ایک اور فرنچائز اونر نے سوال اٹھادیا

لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کی رائے
لاہور (ویب ڈیسک) علی ترین کے بعد "پی ایس ایل ماڈل" پر ایک اور فرنچائز اونر نے سوال اٹھادیا۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی دو بار کی چیمپئین لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کا کہنا ہے کہ لیگ میں فرنچائز کی اونر شپ اور حقوق پی سی بی کے پاس ہیں، ہم محض نگراں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وطن عزیز پر جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کو سلام، جنگ جیت لی لیکن امن چاہتے ہیں: وزیر اعظم کا ’’یوم تشکر‘‘ کی مرکزی تقریب سے خطاب
چیلنجز کا سامنا
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں لاہور قلندرز کے اونر عاطف رانا نے تسلیم کیا کہ پی ایس ایل کے ماڈل کی وجہ سے فرنچائزز کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ جب تک اس ماڈل کو بہتر نہیں بنایا جائے گا، لیگ آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سے گرفتار ارب پتی چور کا عبدالرزاق کے گھر بھی واردات کا انکشاف
برانڈ بنانے کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمینز احسان مانی، نجم سیٹھی، رمیز راجا، اور ذکا اشرف سے یہی کہا کہ اگر لیگ کو چلانا ہے تو ماڈل ٹھیک کرنا پڑے گا۔ 10 سال گزر چکے ہیں، اور اب دیگر لوگ بھی میدان میں آ چکے ہیں۔ ہم ہمیشہ صحیح فورم پر یہ باتیں کرتے رہے ہیں، اور میں سب کو یہی سمجھاتا ہوں کہ برانڈ بنانے پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پروازوں کو بم سے اُڑانے کی دھمکی، بھارتی پولیس کو تگنی کا ناچ نچانے والا گرفتار
پی سی بی کا کردار
ایکسپریس کے مطابق، عاطف رانا نے کہا کہ ہمارے یہاں مسئلہ یہ ہے کہ پی ایس ایل کی اونر شپ اور حقوق پی سی بی کے پاس ہیں، ہم محض نگراں ہیں۔ اس لیگ کو ہمیں مل کر بڑا کرنا ہے۔ ایک سوال پر لاہور قلندرز کے مالک نے کہا کہ ملتان سلطانز کے مالکان نے سوچ سمجھ کر ٹیم خریدی ہوگی۔ چیلنجز تو ہر جگہ سامنے آتے ہیں، علی ترین کی بات درست ہے مگر فورم اور ٹائمنگ غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: استور سے راولپنڈی جانے والی باراتیوں کی کوسٹر دریا میں گر گئی ،ایک میت نکال لی گئی، 22کی تلاش جاری
مالی ماڈل کی نظرثانی
انہوں نے کہا کہ نظرثانی شدہ فنانشل ماڈل میں بیشتر معاہدوں کا 95 فیصد فرنچائز کو ملنے کے سوال پر عاطف رانا نے وضاحت کی کہ اگر آمدنی ہی 100 روپے ہے تو سو فیصد ملنے سے کیا فائدہ ہوگا۔ آمدنی ایک ہزار ہونی چاہیے، پی ایس ایل کو جب بڑا بنایا جائے گا، تب ہی سب کا فائدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کراچی اور لاہور کی فضائی حدود جزوی طور پر بند کر دی
حکومتی تبدیلی کا اثر
20 سالہ ملکیت ہمارے پاس ہے، احسان مانی نے ہماری بات مان کر معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ریٹائرڈ جج کا تقرر کیا تھا، لیکن جس دن انھوں نے فیصلہ دینا تھا، تو مانی کو تبدیل کر دیا گیا اور رمیز آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: مارک زکربرگ کی مستقبل کے بارے میں حیران کن پیشگوئی
فیصلے کا انتظار
رپورٹ کے مطابق، عاطف رانا نے کہا کہ ہم نے بورڈ سے فیصلے کا پوچھا تو جواب ملا کہ ہم آپ کے ساتھ اسے شیئر نہیں کرسکتے۔ احسان مانی کو قائل کرنے میں ہمیں 3 سال لگے۔ وہ مستقل مالکانہ حقوق دینے، بھارتی آئی پی ایل کی طرح نو فیس ماڈل، ہوم اینڈ اوے فارمیٹ پر رضامند ہوچکے تھے لیکن خود تبدیل ہوگئے۔
ریونیو شیئرنگ کا مسئلہ
جب فیس لیے بغیر ریونیو شیئر ہوگا، تو پی سی بی پورے سال اس لیگ کے لیے کام کرے گا۔ علیحدہ سیکرٹریٹ بنا کر الگ ٹیم رکھے گا۔ ابھی تو بورڈ کو کچھ کیے بغیر فیس کی مد میں 15، ساڑھے 15 ملین ڈالر گھر بیٹھے مل جاتے ہیں، اس وجہ سے وہ اتنے متحرک نہیں ہوتے جتنا ہونا چاہیے۔ بصورت دیگر، ہماری طرح سارے سال کام کرتا۔