علی ترین کے بعد “پی ایس ایل ماڈل” پر ایک اور فرنچائز اونر نے سوال اٹھادیا

لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کی رائے
لاہور (ویب ڈیسک) علی ترین کے بعد "پی ایس ایل ماڈل" پر ایک اور فرنچائز اونر نے سوال اٹھادیا۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی دو بار کی چیمپئین لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کا کہنا ہے کہ لیگ میں فرنچائز کی اونر شپ اور حقوق پی سی بی کے پاس ہیں، ہم محض نگراں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت، آخری الفاظ کیا تھے اور آخری کھانا کیا کھایا؟
چیلنجز کا سامنا
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں لاہور قلندرز کے اونر عاطف رانا نے تسلیم کیا کہ پی ایس ایل کے ماڈل کی وجہ سے فرنچائزز کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ جب تک اس ماڈل کو بہتر نہیں بنایا جائے گا، لیگ آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلز پارٹی سعودی عرب کے سینیئر نائب صدر ملک جاوید کی والدہ کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
برانڈ بنانے کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمینز احسان مانی، نجم سیٹھی، رمیز راجا، اور ذکا اشرف سے یہی کہا کہ اگر لیگ کو چلانا ہے تو ماڈل ٹھیک کرنا پڑے گا۔ 10 سال گزر چکے ہیں، اور اب دیگر لوگ بھی میدان میں آ چکے ہیں۔ ہم ہمیشہ صحیح فورم پر یہ باتیں کرتے رہے ہیں، اور میں سب کو یہی سمجھاتا ہوں کہ برانڈ بنانے پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کوئی کام مستقبل میں کرنے کا خیال بھی دل میں نہیں لاتے کیونکہ اس حولے سے ماضی میں خراب کارکردگی کو اپنے لیے جائز قرار دے دیا ہوا ہے.
پی سی بی کا کردار
ایکسپریس کے مطابق، عاطف رانا نے کہا کہ ہمارے یہاں مسئلہ یہ ہے کہ پی ایس ایل کی اونر شپ اور حقوق پی سی بی کے پاس ہیں، ہم محض نگراں ہیں۔ اس لیگ کو ہمیں مل کر بڑا کرنا ہے۔ ایک سوال پر لاہور قلندرز کے مالک نے کہا کہ ملتان سلطانز کے مالکان نے سوچ سمجھ کر ٹیم خریدی ہوگی۔ چیلنجز تو ہر جگہ سامنے آتے ہیں، علی ترین کی بات درست ہے مگر فورم اور ٹائمنگ غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پاسپورٹ پھاڑنے اور ویڈیو وائرل کرنیوالے دو افغان باشندے گرفتار کرلیے گئے
مالی ماڈل کی نظرثانی
انہوں نے کہا کہ نظرثانی شدہ فنانشل ماڈل میں بیشتر معاہدوں کا 95 فیصد فرنچائز کو ملنے کے سوال پر عاطف رانا نے وضاحت کی کہ اگر آمدنی ہی 100 روپے ہے تو سو فیصد ملنے سے کیا فائدہ ہوگا۔ آمدنی ایک ہزار ہونی چاہیے، پی ایس ایل کو جب بڑا بنایا جائے گا، تب ہی سب کا فائدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی جی سپورٹس پنجاب کی ہدایت پر بین الصوبائی قائداعظم گیمز اسلام آباد کے لیے ٹرائلز شروع
حکومتی تبدیلی کا اثر
20 سالہ ملکیت ہمارے پاس ہے، احسان مانی نے ہماری بات مان کر معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ایک ریٹائرڈ جج کا تقرر کیا تھا، لیکن جس دن انھوں نے فیصلہ دینا تھا، تو مانی کو تبدیل کر دیا گیا اور رمیز آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم تو بہت پرسکون اور چِل ہیں: عظمیٰ بخاری کا اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج پر رد عمل، کہیں چار لوگوں کا قافلہ بھی نظر نہیں آیا
فیصلے کا انتظار
رپورٹ کے مطابق، عاطف رانا نے کہا کہ ہم نے بورڈ سے فیصلے کا پوچھا تو جواب ملا کہ ہم آپ کے ساتھ اسے شیئر نہیں کرسکتے۔ احسان مانی کو قائل کرنے میں ہمیں 3 سال لگے۔ وہ مستقل مالکانہ حقوق دینے، بھارتی آئی پی ایل کی طرح نو فیس ماڈل، ہوم اینڈ اوے فارمیٹ پر رضامند ہوچکے تھے لیکن خود تبدیل ہوگئے۔
ریونیو شیئرنگ کا مسئلہ
جب فیس لیے بغیر ریونیو شیئر ہوگا، تو پی سی بی پورے سال اس لیگ کے لیے کام کرے گا۔ علیحدہ سیکرٹریٹ بنا کر الگ ٹیم رکھے گا۔ ابھی تو بورڈ کو کچھ کیے بغیر فیس کی مد میں 15، ساڑھے 15 ملین ڈالر گھر بیٹھے مل جاتے ہیں، اس وجہ سے وہ اتنے متحرک نہیں ہوتے جتنا ہونا چاہیے۔ بصورت دیگر، ہماری طرح سارے سال کام کرتا۔