10 ہزار کوٹہ کی تقسیم کا طریقہ کار مسترد کرتے ہیں، حکومت کو بڑے مالی سکینڈل کا سامنا کرنا پڑے گا: حج آرگنائزرز کی پریس کانفرنس

حج عازمین کی صورتحال
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پرائیویٹ حج سکیم کے 67 ہزار عازمین اگر اس سال ساری ادائیگیوں کے باوجود حج کے لیے نہ جا سکے تو اس کے ذمہ دار وزارت مذہبی امور کا غیر سنجیدہ اور غیر منصفانہ رویہ ہے۔ ہم 10 ہزار کوٹہ کی تقسیم کے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہیں۔ وزیراعظم 67 ہزار عازمین حج کی روانگی یقینی بنانے کے لیے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے براہ راست بات کریں۔ حکومت کو بڑے مالی سکینڈل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: خط لکھنے والے 6 ججز کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات
حج آپریشن کے مسائل
ہوپ پرائیویٹ حج سکیم کے حج آپریشن کو سبوتاز کرنے والوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہوپ پنجاب کے سابق چیئرمین، سابق ڈائریکٹر سعید احمد ملک، سابق مرکزی چیئرمین شاہد رفیق، ایگزیکٹو ممبر چودھری عادل، یونائیٹڈ گروپ کے چیئرمین چودھری بشیر احمد، چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی حج و عمرہ چیمبر آف کامرس جاوید اختر، اویس جمیل، مسارات گروپ کے سی ای او افضل چودھری، فیصل چودھری، خواجہ سہیل شہزاد نے درجنوں حج آرگنائزرز کے ساتھ لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: طلبہ کی موجیں ، سکولوں میں چھٹیاں دینے کی تجویز آ گئی
حج پالیسی کے اندھے پن کی مثالیں
شاہد رفیق نے بتایا کہ حج پالیسی میں اعلان کیا گیا تھا کہ سعودی عرب نے ٹائم لائن دی ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کی بکنگ ایک ساتھ ہو گی۔ 14 فروری سے پہلے سرکاری سکیم کی بکنگ مکمل کر لی گئی، ہمارے بار بار مطالبات کے باوجود ہمیں بکنگ کی اجازت نہ دی گئی۔ بلکہ بکنگ کا اشتہار چلانے والوں کو نوٹس بھی دیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمن آباد: وہ شہر جہاں گرو نانک نے گھاس کھا کر کنکریوں پر عبادت کی، قید کاٹی اور چکی بھی پیسی
حکومتی مداخلت کا مطالبہ
سعید احمد ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی مذہبی امور، قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی، ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی بڑی تعداد نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ ولی عہد سے بات کی جائے۔ کوششیں جاری ہیں۔ وزارت نے ویب سائٹ پر 67 ہزار عازمین حج کے نہ جانے کا سرکلر جاری کر دیا ہے۔ 67 ہزار عازمین حج پرائیویٹ سکیم کی کمپنیوں کے دفاتر رقوم واپس لینے کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ مارکٹائی شروع ہو گئی ہے۔
ہنگامی مداخلت کی ضرورت
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف، صدرِ پاکستان، اور وزیراعظم پاکستان مداخلت کریں اور 67 ہزار عازمین حج کی روانگی کے لیے سعودی عرب سے بات کریں۔