مولانا فضل الرحمان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی نے زیادہ تر سولو فلائٹ کی کوشش کی: محمد زبیر

محمد زبیر کا سیاسی تجزیہ
کراچی (آئی این پی) سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، یہ بات بھی سب کو معلوم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کن سٹارز کے لوگوں کیلئے اپریل کا مہینہ مالی اعتبار سے شاندار رہے گا؟ زبردست پیشگوئی سامنے آ گئی
مولانا فضل الرحمان کا کردار
ایک انٹرویو میں محمد زبیر نے کہا کہ موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں اور سب ان کی تعبیر اپنی اپنی جانب سے کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے بیانات ایک سال سے موجود ہیں، اور وہ اس حکومت کو منتخب حکومت نہیں مانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے، کیونکہ موجودہ ڈیڈ لاک میں پاکستان پھنس چکا ہے، اس کا کوئی نہ کوئی حل نکلنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اننیا پانڈے نے ہر ہفتے اپنی نظر اتارنے کا راز بتا دیا
تحریک کی ضرورت اور اختلافات
محمد زبیر نے کہا کہ جب تحریک کی بات آتی ہے تو جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے مفادات مشترک ہیں، لیکن اس میں اختلافات بھی موجود ہیں۔ پی ٹی آئی نے زیادہ تر سولوفلائٹ کرنے کی کوشش کی، جوائنٹ اپوزیشن کا حصہ نہیں بنایا، نہ ہی پارلیمینٹ کے اندر اور نہ باہر، اور پھر بہت دیر بعد یہ خیال آیا کہ سب کو ساتھ چلنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی اور بلوچستان میں کارروائیاں، 16 خوارج ہلاک
مولانا کی حیثیت کا واضح ہونا
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو اپنی بات کلیئر کٹ بتانی چاہیے کہ آیا وہ تحریک چلانے کے حق میں ہیں یا نہیں۔ مزید چھ ماہ یا ایک سال اس طرح سے نہیں گزار سکتے، کیونکہ یہ ضروری ہے کہ ایک واضح موقف ہو کہ آپ حکومت گرانے کے لیے تحریک چلانا چاہتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہزار روپے کا اضافہ
جے یو آئی کی پوزیشن
محمد زبیر نے کہا کہ اگر جے یو آئی تحریک چلانا چاہتی ہے تو انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ ان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، یہ بات بھی سب کو معلوم ہے۔ جوائنٹ اپوزیشن میں وہ اس حد تک نہیں جائیں گے کہ احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ نرم گوشہ ہو سکتا ہے اور وہ مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔ اگر یہ تحریک چلائیں تو پھر جے یو آئی (ف) کے حصے میں کیا آئے گا؟ کیونکہ جہاں انہیں سپورٹ بیس ملتا ہے، وہاں تحریک انصاف کا بنیادی کردار ہے۔