مولانا فضل الرحمان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، پی ٹی آئی نے زیادہ تر سولو فلائٹ کی کوشش کی: محمد زبیر

محمد زبیر کا سیاسی تجزیہ
کراچی (آئی این پی) سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، یہ بات بھی سب کو معلوم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھنٹوں میں جنگ کا خاتمہ اور اقتصادی تنازع کے خدشات: ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور کیسا ہوگا؟
مولانا فضل الرحمان کا کردار
ایک انٹرویو میں محمد زبیر نے کہا کہ موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں اور سب ان کی تعبیر اپنی اپنی جانب سے کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے بیانات ایک سال سے موجود ہیں، اور وہ اس حکومت کو منتخب حکومت نہیں مانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے، کیونکہ موجودہ ڈیڈ لاک میں پاکستان پھنس چکا ہے، اس کا کوئی نہ کوئی حل نکلنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز بگٹی بلوچستان میں گندم کے محفوظ ذخائر نہ ہونے پر برہم
تحریک کی ضرورت اور اختلافات
محمد زبیر نے کہا کہ جب تحریک کی بات آتی ہے تو جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے مفادات مشترک ہیں، لیکن اس میں اختلافات بھی موجود ہیں۔ پی ٹی آئی نے زیادہ تر سولوفلائٹ کرنے کی کوشش کی، جوائنٹ اپوزیشن کا حصہ نہیں بنایا، نہ ہی پارلیمینٹ کے اندر اور نہ باہر، اور پھر بہت دیر بعد یہ خیال آیا کہ سب کو ساتھ چلنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان کون سی 2 اہم کامیابیاں حاصل کرچکا ہے؟ بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے اپنی سیاسی جماعت کو آئینہ دکھا دیا۔
مولانا کی حیثیت کا واضح ہونا
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو اپنی بات کلیئر کٹ بتانی چاہیے کہ آیا وہ تحریک چلانے کے حق میں ہیں یا نہیں۔ مزید چھ ماہ یا ایک سال اس طرح سے نہیں گزار سکتے، کیونکہ یہ ضروری ہے کہ ایک واضح موقف ہو کہ آپ حکومت گرانے کے لیے تحریک چلانا چاہتے ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وہ بلا کا ملنسار، خوش اخلاق اور تابعدار انسان تھا، نہ اس کی گھٹی میں تھی ہی نہیں، کسی کے گھر کوئی غمی خوشی کی تقریب ہوتی تو میزبانی میں سب سے آگے ہوتا۔
جے یو آئی کی پوزیشن
محمد زبیر نے کہا کہ اگر جے یو آئی تحریک چلانا چاہتی ہے تو انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ ان کے بغیر کوئی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی، یہ بات بھی سب کو معلوم ہے۔ جوائنٹ اپوزیشن میں وہ اس حد تک نہیں جائیں گے کہ احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں۔
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ان کا پی ٹی آئی کے ساتھ نرم گوشہ ہو سکتا ہے اور وہ مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔ اگر یہ تحریک چلائیں تو پھر جے یو آئی (ف) کے حصے میں کیا آئے گا؟ کیونکہ جہاں انہیں سپورٹ بیس ملتا ہے، وہاں تحریک انصاف کا بنیادی کردار ہے۔