دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور(آئی این پی) لاہور ہائیکورٹ نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قرار دیا ہے کہ دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے۔ جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا باضابطہ طور پر ’’جوڈیشل کمیشن آف پاکستان‘‘ کا حصہ بننے کا فیصلہ
بچوں کی فلاح و بہبود
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح و بہبود ہونا چاہیے۔ عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی
غیر معمولی حالات میں فیصلہ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کے لئے اسے ماں کے حوالے کر سکتی ہے۔ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں۔ ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبہ سے مبینہ زیادتی، تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو رپورٹ پیش کر دی
والد کا دعوی
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، جبکہ والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا۔ والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک دعوی دائر کیوں نہیں کیا، اور ممکنہ شکست کے سبب حوالگی کا دعوی دائر کیا۔
عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار
عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نکات کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، اس لئے عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔