ریلوے کی روایت تھی کہ مسافروں کو پانی پلایا جاتا ”ٹھنڈا مسلم پانی“ یا ”ٹھنڈا ہندو پانی“ اس حد تک سماجی دوریاں تھیں تو پاکستان کیوں نہ بنتا۔

ریلوے کی روایت

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 103
ریلوے کی ایک صدیوں پرانی روایت تھی جو تقریباً تیس چالیس برس پہلے تک تو موجود تھی کہ تقریباً ہر اسٹیشن پر مسافروں کو ٹھنڈا پانی ان کے ڈبوں میں پہنچایا جاتا تھا۔ گاڑی کے رکتے ہی کچھ نصف وردیوں والے ملازمین، یعنی اوپر ریلوے کا کوٹ اور نیچے شلوار یا دھوتی، ہاتھوں میں ٹھنڈے پانی کی بالٹیاں اور پیتل کے گلاس یا کٹورے اٹھائے گاڑی کے ساتھ ساتھ چلتے جاتے تھے۔ یہ ملازمین ہر کھڑکی کے سامنے ٹھہر کر ”ٹھنڈا پانی“ کی صدا لگاتے اور پیاسوں کو سیراب کرتے ہوئے آگے نکل جاتے تھے۔ اب وہ ایسا نہیں کرتے اور نہ ہی ان جنتی ملازمین کو کبھی دیکھا گیا ہے جو تنخواہ اور ثواب کے حصول کی خاطر شدید گرمی میں گاڑی کے باہر چکر لگاتے پھرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کرکٹ ایک نازک دوراہے پر ہے، چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے شاہد آفریدی کا بیان

ماضی کے اجزا

پلیٹ فارم کی حد تک تو یہ لوگ رخصت ہوئے لیکن ہو سکتا ہے کہ ان کی ملازمت کا کچھ عرصہ ابھی باقی ہو اور وہ مسافروں کو پانی پلانے کے بجائے اپنے اسٹیشن ماسٹر کی گائے بھینسوں کو پانی پلاتے ہوں۔ میں نے البتہ اپنے بچپن میں ٹھنڈا پانی پلانے والے ایسے لوگوں کو ضرور دیکھا ہے جو پانی پلا کر ہر ایک سے دعائیں پاتے تھے۔ کچھ اور پیچھے کی تاریخ کھنگالیں تو تقسیم ہند سے پہلے کے دور میں ریلوے کے ملازمین اسی طرح ٹھنڈے اور برفیلے پانی کی بالٹیاں اٹھا کر گاڑی کے ڈبوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے صدائیں لگاتے تھے - "ٹھنڈا مسلم پانی" یا "ٹھنڈا ہندو پانی"۔ میں نے اپنی آنکھوں سے تو یہ سب ہوتا نہیں دیکھا، ہاں اپنے بزرگوں سے یہ داستان ضرور سنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کو وارننگ دے دی

پلیٹ فارم کی عمومی صورتحال

پلیٹ فارم پر عمومی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ہاکر پلیٹ فارم پر ادھر اُدھر دوڑتے پھرتے ہیں اور ڈبہ ڈبہ گھوم کر اپنا مال نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ڈائیننگ کار کے بیرے خالی برتن اکٹھا کرتے اور پیسوں کی وصولی کرنے کے بعد اپنے اڈوں کو لوٹ جاتے ہیں۔ کچھ نئے مسافر اپنے ڈبے اور نشستوں کی تلاش میں ہانپتے کانپتے چھوٹے بچوں کو کاندھوں پر اٹھائے اور بڑوں کا ہاتھ تھامے دیوانہ وار پلیٹ فارم پر ادھر سے ادھر بھاگ رہے ہوتے ہیں۔ عقب میں ان کی خواتین بھی تیز تیز قدموں سے ان کا ساتھ دینے کی کوشش کر رہی ہوتی ہیں۔

دوستوں اور عزیزوں کی آمد

پلیٹ فارم پر کھڑے کچھ پڑھے لکھے اور مطمئن لوگ ایک جگہ ٹھہر کر بے چینی سے آنے والی گاڑی کے ذریعے اپنے آنے والے عزیزوں یا دوستوں کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ شروع میں تو کچھ ایسے ہی بے چین لوگ پیروں کی مٹی چھوڑ دیتے اور صحرا میں بھٹکتے ہوئے مجنوں کی طرح ہر ڈبے کے سامنے کھڑے ہو کر بلند آواز میں اپنے آنے والے عزیزوں کا نام لے کر صدائیں لگاتے۔ یہ آوازیں اتنی ہلچل مچانے کے باوجود پلیٹ فارم کے کونے کونے میں سنائی دیتی ہیں۔ بلاآخر وہ کسی ڈبے میں سے ان کو برآمد کرکے فاتحانہ انداز میں اپنے ساتھ لے آتے تھے۔ شاید ان کو خدشہ رہتا تھا کہ آنے والے کہیں بھول ہی نہ جائیں کہ انہیں یہاں اترنا بھی تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...